ایرانی شہری دفاع کے ادارے کے سربراہ نے کہاہے کہ تہران کے جوہری پروگرام سے منسلک کمپیوٹروں کو نقصان پہنچانے والے وائرس کے پیچھے امریکہ اور اسرائیل کا ہاتھ تھا۔
ایران کے سرکاری خبررساں ادارے نے ہفتے کے روز غلام رضا جلالی کے حوالے سے بتایا کہ اس سلسلے میں کی جانے والی تحقیقات سے ظاہر ہواہے کہ سٹکس نیٹ نامی وائرس امریکہ اور اسرائیل سے آیا تھا۔
انہوں نے کہا کہ تحقیقات سے یہ بھی معلوم ہواہے کہ وائرس نے کمپیوٹروں سے معلومات اکھٹی کیں اور انہیں ایسے مقامات پر پہنچایا جو امریکہ اور اسرائیل میں واقع ہیں۔
تجزیہ کاروں کا کہناہے کہ بظاہر یہ دکھائی دیتاہے کہ پچھلے سال وائرس کی زد میں آنے والے کمپیوٹر ایران کے نئے جوہری پلانٹ بوشہر کے تھے۔ وائرس کے حملے سے اس پلانٹ میں جاری سرگرمیاں متاثر ہوئیں تھیں۔ تاہم ایرانی عہدے دار وں نے کہا تھا کہ وائرس کے حملے سے پاور پلانٹ کے مرکزی نظام میں کوئی خلل نہیں پڑا۔
یہ واضح نہیں ہے کہ وائرس کہاں سے چلاتھا، لیکن غیرملکی سیکیورٹی ماہرین یہ کہہ چکے ہیں کہ ان کا خیال ہے کہ اس میں امریکہ اور اسرائیل کا ہاتھ تھا۔
کئی مغربی ممالک کو خدشہ ہے کہ ایران کا یورینیم افزودگی کا پروگرام اس کے جوہری ہتھیاروں کی تیاری کے منصوبے کا ایک حصہ ہے۔ تاہم ایران کا کہناہے کہ اس کا پروگرام پرامن مقاصد کے لیے ہے۔