ایران کے صدر حسن روحانی نے کہا ہے کہ ایران امریکی پابندیوں کا مقابلہ تیل کے علاوہ دیگر مصنوعات کی برآمدات میں اضافے سے کرے گا۔
ہفتے کو سرکاری ٹی وی پر نشر ہونے والے خطاب میں ایران کے صدر کا کہنا تھا کہ گذشتہ سال ہماری خام تیل کے علاوہ دیگر مصنوعات کی برآمدات 43 ارب ڈالر تھیں۔
ایرانی صدر کا بیان ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب امریکہ نے جمعے کو ایران پر نئی پابندیاں عائد کی تھیں۔ جن کے تحت ایران پر یورینیم افزودہ کرنے اور واحد ایٹمی پلانٹ میں توسیع پر بھی پابندی عائد کر دی گئی تھی۔
حسن روحانی کا کہنا تھا کہ امریکہ ہماری خام تیل کی برآمدات پر پابندی لگا کر زرمبادلہ کے ذخائر کم کرنا چاہتا ہے۔ تاہم ہم اپنے اخراجات کم کر کے اس کا مقابلہ کریں گے۔
ایرانی صدر کا کہنا تھا کہ ہم پیداوار بڑھا کر ان مصنوعات کی برآمدات میں اضافہ کریں گے تاکہ امریکی منصوبوں کو ناکام کر سکیں۔
امریکہ نے حالیہ ہفتوں میں ایران کے خلاف سخت اقدامات کئے ہیں۔ حالیہ دنوں میں امریکہ نے ایران سے تیل درآمد کرنے والے ممالک کا استثنیٰ ختم کرنے کے علاوہ پاسداران انقلاب کو بلیک لسٹ بھی کر دیا تھا۔
ایران سے تیل درآمد کرنے والے ممالک میں چین، بھارت، ترکی، اٹلی، یونان، اور تائیوان بھی شامل ہیں۔ ان ممالک نے امریکی پابندیوں پر شدید اعتراض کیا تھا۔
امریکہ کی جانب سے جمعے کو ایران کے ایٹمی پروگرام پر بھی نئی پابندیاں عائد کر دی گئیں تھیں۔
امریکہ نے گذشتہ سال یکطرفہ طور پر ایران سے 2015ء میں کئے گئے ایٹمی معاہدے سے بھی علیحدگی اختیار کر لی تھی۔ جس کے بعد ایران پر پابندیاں سخت کرنے کا سلسلہ شروع کیا گیا۔
واضح رہے کہ 2016ء کے ایٹمی معاہدے میں امریکہ کے علاوہ اقوام متحدہ کے دیگر مستقل اراکین اور یورپی یونین بھی فریق تھے۔ ان ممالک کی جانب سے امریکی اقدام پر ناپسندیدگی کا بھی اظہار کیا گیا تھا۔