ایران کے صدر حسن روحانی نے کہا ہے کہ ایران نے 'قم' کے زیر زمین فردو جوہری پلانٹ کو گیس کی فراہمی شروع کر دی ہے۔ ماہرین کے مطابق ایران کا یہ اقدام امریکہ کے ساتھ 2015 میں طے پانے والے جوہری معاہدے کی خلاف ورزی کے زمرے میں آتا ہے۔
ایرانی صدر نے منگل کو سرکاری ٹی وی پر نشر ہونے والے بیان میں کہا کہ ایران کا جوہری معاہدے سے مراحلہ وار دستبرداری کا یہ چوتھا اقدام ہے۔ عالمی ایٹمی توانائی کے ادارے(آئی اے ای اے) میں ایران کے مندوب کاظم غریب آبادی کے مطابق ایران نے اپنے اس اقدام سے ادارے کو آگاہ کر دیا ہے۔ ایران نے بدھ سے زیر زمین فردو جوہری پلانٹ میں نصب سینٹری فیوجز کو یورینیم ہیکسا فلوارائیڈ گیس(یو ایف 6) کی فراہمی شروع کر دی ہے۔
حسن روحانی نے جوہری معاہدہ بچانے کے لیے برطانیہ، جرمنی اور فرانس کو مزید دو ماہ کی مہلت دی ہے۔ ایرانی صدر کا کہنا ہے کہ یہ ممالک جوہری معاہدے کے فریق تھے لہذٰا امریکی پابندیوں سے ایران کو بچانے کے لیے یہ کردار ادا کریں۔
امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ گزشتہ سال 2015 میں ایران کے ساتھ طے پانے والے جوہری معاہدے سے یکطرفہ طور پر الگ ہو گئے تھے۔ صدر ٹرمپ نے عذر پیش کیا تھا کہ اس جوہری معاہدے میں کئی نقائص ہیں اور یہ اس بات کی ضمانت نہیں دیتا کہ ایران اپنا جوہری منصوبہ ترک کر دے گا۔
صدر ٹرمپ نے رواں سال ایران سے تیل درآمد کرنے والے آٹھ ممالک کا استثنٰی بھی ختم کر دیا تھا۔ صدر ٹرمپ کو یہ بھی اعتراض تھا کہ ایران مشرقِ وسطیٰ میں امریکہ کے حلیف ممالک کو اپنے مذموم مقاصد کے لیے نشانہ بناتا ہے۔
حسن روحانی نے ان پابندیوں کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ ایران جوہری معاہدے پر دوبارہ عمل پیرا ہو سکتا ہے۔ اگر اسے تیل برآمد کرنے کی اجازت دی جائے اور اس سے حاصل ہونے والی رقم ایرانی بینکوں میں منتقل ہو۔
مذاکرات کے حوالے سے بات کرتے ہوئے ایرانی صدر نے کہا کہ اگر واشنگٹن سنجیدگی دکھائے اور پابندیاں اٹھائے تو وہ جوہری معاہدے پر عمل کرنے کے لیے تیار ہیں۔
ایران کے ایٹمی پروگرام کے سربراہ علی اکبر صالح کا کہنا ہے کہ ایران نے فردو جوہری پلانٹ میں یورینیم کی افزودگی 5 فی صد تک بڑھا دی ہے۔ ضرورت پڑنے پر اسے 20 فی صد تک بھی لیجایا جا سکتا ہے تاہم فی الحال اس کی ضرورت نہیں ہے۔
جوہری معاہدے کے تحت ایران کو سول مقاصد کے لیے 3.67 فی صد یورینیم افزودہ کرنے کی اجازت دی گئی تھی جو کہ جوہری ہتھیار بنانے کی حد 90 فی صد سے کہیں کم ہے۔ تاہم ایران جوہری ہتھیار بنانے کے الزامات کی تردید کرتا رہا ہے۔ عالمی ایٹمی توانائی ایجنسی نے جولائی میں بتایا تھا کہ ایران جوہری معاہدے کی خلاف ورزی کرتے ہوئے 4.5 فی صد کی شرح سے یورینیم افزودہ کر رہا ہے۔
جوہری معاہدے کے تحت فردو ایٹمی پلانٹ کو جوہری مقاصد کی بجائے نیوکلیئر فزکس کے شعبے میں تحقیق کے لیے استعمال کرنے پر اتفاق ہوا تھا۔ اس جوہری پلانٹ میں 1044 سینٹری فیوجز نصب ہیں۔
ایران اور امریکہ کے درمیان گزشتہ کئی ماہ سے کشیدگی جاری ہے۔ حالیہ دنوں میں اس کشیدگی میں مزید اضافہ ہو گیا تھا جب سعودی عرب میں تیل کی سب سے ریفائنری آرامکو کو مبینہ طور پر حوثی باغیوں کی جانب سے نشانہ بنایا گیا تھا۔ لیکن امریکہ اور سعودی عرب نے ان حملوں کا ذمہ دار ایران کو ٹھہرایا تھا۔ تاہم ایران نے ان الزامات کی تردید کی تھی۔