رسائی کے لنکس

امریکہ پابندیاں ہٹائے تو مذاکرات پر غور کر سکتے ہیں: ایران


فائل فوٹو
فائل فوٹو

ایران نے کہا ہے کہ وہ پابندیاں ہٹائے جانے کی صورت میں امریکہ کے ساتھ مذاکرات شروع کرنے پر غور کر سکتا ہے۔ ایرانی حکام کا کہنا ہے کہ رہبر اعلٰی آیت اللہ علی خامنہ ای نے مذاکرات کی مشروط منظوری دے دی ہے۔

ایران کی سرکاری خبر رساں ایجنسی ارنا کے مطابق ایران کے وزیر برائے انٹیلی جینس محمود علاوی نے تصدیق کی ہے کہ رہبر اعلٰی نے پابندیاں ہٹائے جانے کی صورت میں امریکہ کے ساتھ مذاکرات شروع کرنے کا عندیہ دیا ہے۔

خیال رہے کہ ایرانی رہبر اعلٰی آیت اللہ علی خامنہ ای امریکہ کے بارے میں سخت موقف رکھتے ہیں اور انھوں نے حالیہ تنازع میں امریکہ کے ساتھ کسی بھی سطح کے مذاکرات نہ کرنے کا اعلان کیا تھا۔

محمود علاوی کا کہنا تھا کہ امریکہ کو ایران کی فوجی قوت کا اندازہ ہو گیا ہے۔ اسی لیے وہ ایران پر حملے کی ہمت نہیں کر سکا۔

امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے گزشہ ماہ کہا تھا کہ انھوں نے عین وقت پر ایران کے خلاف فوجی کارروائی کا حکم واپس لے لیا تھا، تاکہ بڑے پیمانے پر انسانی جانوں کے ضیاع سے بچا جا سکے۔

صدر ٹرمپ کے مطابق یہ کارروائی ایران کی جانب سے امریکی ڈرون طیارہ گرانے کے جواب میں کی جا رہی تھی۔

ایران نے دعویٰ کیا تھا کہ ڈرون طیارے نے ایرانی فضائی حدود کی خلاف ورزی کی تھی۔ جب کہ امریکہ کا موقف تھا کہ اس کا ڈرون بین الاقوامی فضائی حدود میں معمول کی پرواز کر رہا تھا۔

صدر ٹرمپ گزشتہ سال ایران کے ساتھ 2015ء میں طے پانے والے جوہری معاہدے سے الگ ہو گئے تھے۔ صدر کا کہنا تھا کہ اس معاہدے میں خامیاں ہیں اور ایران اپنا جوہری پروگرام آگے بڑھا رہا ہے۔

امریکہ اور ایران کے درمیان حالیہ دنوں میں کشیدگی اس وقت عروج پر پہنچ گئی تھی، جب صدر ٹرمپ نے مئی کے آغاز میں ایران سے تیل درآمد کرنے والے آٹھ ممالک کا استثنٰی ختم کر دیا تھا۔

ایران نے ان ممالک پر زور دیا تھا کہ وہ امریکی پابندیوں کو خاطر میں لائے بغیر اس سے تیل کی خریداری جاری رکھیں۔

گزشتہ ماہ متحدہ عرب امارات کی فجیرہ بندرگاہ اور آبنائے ہرمز میں آئل ٹینکرز پر حملوں کے دو واقعات ہوئے تھے۔ امریکہ اور سعودی عرب نے اس کا ذمہ دار ایران کو ٹھہرایا تھا۔ جس سے ایران نے انکار کر دیا تھا۔

ایران کے ساتھ کشیدگی کے نتاظر میں امریکہ نے اپنے جنگی بیڑے اور اضافی فوجی بھی مشرق وسطیٰ میں تعینات کر رکھے ہیں۔

صدر ٹرمپ نے ایران پر حملے کا ارادہ ترک کر کے اومان کے ذریعے ایران کو دوبارہ مذاکرات کی دعوت دی تھی، جس پر ایرانی حکام نے کہا تھا کہ حتمی فیصلہ رہبر اعلٰی آیت اللہ علی خامنہ ای ہی کریں گے۔

XS
SM
MD
LG