رسائی کے لنکس

ایرانی تیل کی ضبطی: امریکہ، ایران تعلقات میں ایک نیا موڑ


جولائی 2023 میں ریلیز کی جانے والی اس فوٹو میں انڈونیشیا کی سیکیورٹی ایجنسی نے ایران کے ایک آئل ٹینکر کو کیمرون کے جھنڈے والے ٹینکر میں غیر قانونی طور پر تیل منتقل کرتے ہوئے پکڑا ہے۔ فائل فوٹو اے پی
جولائی 2023 میں ریلیز کی جانے والی اس فوٹو میں انڈونیشیا کی سیکیورٹی ایجنسی نے ایران کے ایک آئل ٹینکر کو کیمرون کے جھنڈے والے ٹینکر میں غیر قانونی طور پر تیل منتقل کرتے ہوئے پکڑا ہے۔ فائل فوٹو اے پی

ایسے میں جبکہ ایران میں قید پانچ ایرانی نژاد امریکیوں کی رہائی کے بدلے جنوبی کوریا میں ایران کے اربوں ڈالر کے منجمد اثاثے وا گزار کرنے کے لئے تہران اور واشنگٹن کام کر رہے ہیں، امریکہ کی جانب سے مبینہ طور پر ایک جہاز میں بھرا ہوا ایرانی خام تیل پکڑ لینے پر ایک نیا تنازعہ اٹھ کھڑا ہوا ہے اور ایک عہدیدار کے بقول ایران نے تہران میں متعین سوئٹزر لینڈ کے ناظم الامور کو امریکہ کی جانب سے ایرانی تیل ضبط کرنے پر اپنے سخت اعتراض کا اظہار کرنے کے لئے طلب کر لیا ہے۔

خیال رہے کہ1979 میں ایران میں امریکی سفارت خانے پر قبضے اور یرغمالیوں کے بحران کے بعد سے سوئٹزر لینڈ ، ایران میں امریکی مفادات کی نگرانی کرتا ہے۔ کیونکہ ان دونوں ملکوں کے درمیان باقاعدہ سفارتی تعلقات نہیں ہیں۔ جب کہ پاکستان امریکہ میں ایرانی مفادات کی نگرانی کرتا ہے۔

اس حوالے سےایرانی وزارت خارجہ کے ترجمان ناصر کنعانی کے ریمارکس تیل سے بھرے ہوئے اس جہاز کی کہانی میں ایک تازہ موڑ ہے، جسکا نام سوئیز راجن ہے۔

ایران اپنے اوپر عائد پابندیوں سے بچنے کی کوشش کر رہا ہے اور اپنا تیل دوسرے ملکوں کو فروخت کرنے کا سلسلہ جاری رکھے ہوئے ہے جبکہ امریکہ اور اسکے اتحادی2019 میں اسوقت سے اسکے مال کو پکڑ کر ضبط کر رہے ہیں جب وہ جوہری معاہدہ ٹوٹا تھا جسکے تحت ایران کو تجارت کی اجازت تھی

جس ایرانی تیل کے بارے میں یہ تنازعہ ہے ایسا لگتا ہے کہ اسے جہاز سے اتار کر امریکی شہر ہیوسٹن میں رکھا گیا ہے۔

پیر کے روز صحافیوں کے ساتھ گفتگو میں ایرانی وزارت خارجہ کے ترجمان کنعانی نے یہ اعتراف کیا کہ وہ ایرانی تیل تھا۔انہوں نے کہا کہ امریکہ کی جانب سے اس تیل کا پکڑا جانا ایک قطعی بے سود کارروائی تھی۔ انہوں نے کہا کہ ایک جانب تو امریکی حکومت جوہری معاہدے کی تجدید کی راہ ہموار کر نے کے لیے براہ راست بات چیت میں دلچسپی ظاہر کر رہی ہے۔ اور دوسر ی جانب نئی تعزیرات عائد کر رہی ہے اور تیل ضبط کر رہی ہے۔

اے پی کے مطابق امریکہ محکمہ خارجہ نے اس پر رد عمل کی درخواست کا فوری طور پر کوئی جواب نہیں دیا ہے۔

سوئیز راجن نامی تیل بردار جہاز کی کہانی فروری 2022 میں اس وقت شروع ہوئی تھی جب جوہری ایران کے خلاف ایک گروپ نے کہا کہ اسے شبہ ہے کہ یہ ٹینکر ایران کے کرغ نامی جزیرے سے تیل لے جارہا ہے جو کہ خلیج میں تیل کا اسکا سب سے بڑا ٹرمنل ہے۔

مہینوں یہ جہاز سنگاپور کے شمال مشرقی ساحل سے پرے، جنوبی بحیرہ چین میں رہا اور پھر اچانک خلیج میکسیکو کی جانب روانہ ہو گیا جس کی کوئی وضاحت نہیں کی گئی۔

امریکہ ایران
امریکہ ایران

اس کے بعد اے پی کے جائزے کے مطابق بیس اگست کو جہاز نے اپنا تیل ایم آر یوفریٹس نامی ٹینکر میں منتقل کرنا شروع کردیا۔ اور اسی جائزے کے اعداد و شمار کے مطابق یوفریٹس پیر کے روز امریکی شہر ہیوسٹن میں ایک بڑے آئل ٹرمنل پر پہنچا۔ امکان ہے کہ وہ اس تیل کو جو اس نے سوئیز راجن سے لیا تھا، ٹرمنل پر اتارنے کی تیاری کر رہا ہے۔

سوئیز راجن کے امریکہ کی جانب روانہ ہونے کے بعد سے، ایران آبنائے ہرمز کے نزدیک دو ٹینکرز پکڑ چکا ہے جن میں سے ایک وہ جہاز بھی ہے جو امریکہ کی بڑی آئل کمپنی شیورون کا مال لے کر جا رہا تھا۔ جولائی میں پاسداران انقلاب کے بحریہ کے شعبے کے اعلی کمانڈر نے دھمکی دی تھی کہ جو کوئی بھی سوئیز راجن سے تیل اتارے گا اس کے خلاف مزید کارروائی کی جائے گی ۔

سوئیز راجن سے تیل اتارنے میں تاخیر ایسے میں بائیڈن حکومت کے لئے بھی ایک سیاسی مسئلہ بن گئی ہے جبکہ یہ جہاز مہینوں خلیج میکسیکو میں رہا۔ ممکنہ طور پر کمپنیاں ایران کی دھمکیوں کی وجہ سے پریشان تھیں۔

ادھر امریکی بحریہ نے حالیہ ہفتوں میں مشرق وسطٰی میں اپنی موجودگی میں اضافہ کیا ہے۔ اور خلیج ہرمز کے راستے سفر کرنے والے تجارتی جہازوں پر فوجی متعین کرنے پر غور کر رہی ہے تاکہ ایران کو مزید جہاز پکڑنے سے باز رکھا جا سکے۔

(اس رپورٹ کے لئے مواد اے پی سے لیا گیا ہے۔)

فورم

XS
SM
MD
LG