رسائی کے لنکس

ایرانی سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای محفوظ مقام پر منتقل: رپورٹ


فائل فوٹو
فائل فوٹو
  • خامنہ ای کو ایران میں ہی سخت سیکیورٹی والی جگہ پر منتقل کیا گیا ہے، ایرانی عہدیدار
  • حسن نصراللہ کی ہلاکت کے اسرائیلی دعوے کے بعد ایران لبنانی عسکری تنظیم سمیت دیگر جنگجو گروہوں کے ساتھ مسلسل رابطے میں تھا: رائٹرز ذرائع
  • تمام مسلمان لبنان کے عوام اور حزب اللہ کے ساتھ کھڑے ہو جائیں، خامنہ ای
  • 'ظالم' حکومت کے خلاف لڑنے کے لیے آپ کے پاس جو وسائل ہیں ان سے حزب اللہ کی مدد کریں، ایرانی سپریم لیڈر
  • خطے کی قسمت کا فیصلہ مزاحمتی قوتیں کریں گی اور حزب اللہ اس میں سب سے آگے ہے، خامنہ ای

ویب ڈیسک اسرائیل کے حملے میں لبنانی عسکری تنظیم حزب اللہ کے سربراہ حسن نصر اللہ کی مبینہ ہلاکت کے بعد ایرانی سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای کو محفوظ مقام پر منتقل کر دیا گیا ہے۔

خبر رساں ادارے 'رائٹرز' کے مطابق ایران کے دو مقامی عہدیداروں نے بتایا ہے کہ خامنہ ای کو ایران میں ہی سخت سیکیورٹی والی جگہ پر منتقل کیا گیا ہے۔

رائٹرز ذرائع کا کہنا ہے کہ اسرائیل کی جانب سے حسن نصر اللہ کو ایک حملے میں ہلاک کیے جانے کے دعوے کے بعد ایران حزب اللہ سمیت دیگر جنگجو گروہوں کے ساتھ مسلسل رابطے میں تھا۔

اسرائیلی فوج نے ہفتے کو ایک بیان میں دعویٰ کیا ہے کہ اس نے جمعے کو بیروت میں حزب اللہ کے ہیڈکوارٹر کو نشانہ بنایا تھا جس میں حسن نصراللہ اور حزب اللہ کی سدرن کمانڈ کے کمانڈر علی کرکی سمیت دیگر اہم رہنما مارے گئے۔ تاہم حزب اللہ نے اب تک اسرائیلی دعوے کی تصدیق یا تردید نہیں کی ہے۔

اسرائیل کی تازہ ترین کارروائی کے بعد ایران میں بھی سیکیورٹی کے سخت اقدامات اٹھائے جا رہے ہیں۔ سپریم لیڈر کو نشانہ بنائے جانے کے خدشے کے پیشِ نظر یہ واضح نہیں ہے کہ انہیں کس مقام پر منتقل کیا گیا ہے۔

واضح رہے کہ رواں برس جولائی میں ایران کے دارالحکومت تہران میں فلسطینی عسکری تنظیم حماس کے سیاسی ونگ کے سربراہ اسماعیل ہنیہ قاتلانہ حملے میں ہلاک ہو گئے تھے۔

اسماعیل ہنیہ کو سرکاری مہمان خانے میں اُس وقت نشانہ بنایا گیا تھا جب وہ نو منتخب ایرانی صدر مسعود پزشکیان کی تقریبِ حلف برداری میں شرکت کے بعد واپس مہمان خانے پہنچے تھے۔ اسرائیل نے تاحال سرکاری طور پر ہنیہ کے قتل کی ذمے داری قبول نہیں کی ہے۔

البتہ خامنہ ای نے حسن نصراللہ کی ہلاکت کے اسرائیلی فوج کے دعوے کے بعد ایک بیان میں کہا ہے کہ تمام مسلمان لبنان کے عوام اور حزب اللہ کے ساتھ کھڑے ہو جائیں۔

اسرائیل کا حوالہ دیتے ہوئے خامنہ ای نے کہا کہ 'ظالم' حکومت کے خلاف لڑنے کے لیے آپ کے پاس جو وسائل ہیں ان سے حزب اللہ کی مدد کریں۔

ایرانی سرکاری ٹی وی پر خامنہ ای کے جاری بیان کے مطابق انہوں نے مزید کہا کہ خطے کی قسمت کا فیصلہ مزاحمتی قوتیں کریں گی اور حزب اللہ اس میں سب سے آگے ہے۔

خامنہ ای کا یہ بیان ایسے موقع پر آیا ہے جب اسرائیل اور حزب اللہ کی درمیان کشیدگی عروج پر پہنچ چکی ہے اور گزشتہ ایک ہفتے کے دوران اسرائیل کے لبنان پر حملوں میں لبنانی وزارتِ صحت کے مطابق 720 سے زیادہ افراد ہلاک اور متعدد زخمی ہیں۔

اسرائیلی حملوں میں حزب اللہ کے کئی اہم رہنما مارے گئے ہیں۔

اس خبر میں شامل بعض معلومات خبر رساں ادارے 'رائٹرز' سے لی گئی ہیں۔

فورم

XS
SM
MD
LG