رسائی کے لنکس

روحانی، اوباما رابطے پر سارے ایرانی خوش نہیں


مہر آباد ہوائی اڈے پر صدر روحانی اپنے حامیوں کے ہمراہ
مہر آباد ہوائی اڈے پر صدر روحانی اپنے حامیوں کے ہمراہ

ہفتے کے روز جب ایرانی صدر کا موٹر گاڑیوں کا قافلہ تہران ہوائی اڈے سے روانہ ہوا، سخت گیر لوگوں کے ایک چھوٹے سےگروپ نے ’مرگ بر امریکہ‘ کے نعرے لگائے اور چند لوگوں نے کچھ اشیاٴپھینکیں، جِن میں ایک جوتا بھی شامل تھا

امریکی صدر براک اوباما کے ساتھ ٹیلی فون پر تاریخی بات چیت کے بعد وطن واپسی پر سینکڑوں ایرانیوں نے صدر حسن روحانی کا استقبال کیا۔

تاہم، ایران سےموصول ہونے والی خبروں میں کہا گیا ہے کہ ہفتے کے روز جب ایرانی صدر کا موٹر گاڑیوں کا قافلہ تہران ہوائی اڈے سے روانہ ہوا، سخت گیر لوگوں کے ایک چھوٹے سےگروپ نے ’مرگ بر امریکہ‘ کے نعرے لگائے اور چند لوگوں نے کچھ اشیاٴپھینکیں، جِن میں ایک جوتا بھی شامل تھا۔

مسٹر روحانی نیو یارک کے دورے کے بعد وطن واپس آ رہے تھے، جہاں اُنھوں نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے سالانہ افتتاحی اجلاس میں شرکت کی۔

جمعے کے روز امریکہ سے روانگی سے قبل، مسٹر روحانی اور مسٹر اوباما نے 15 منٹ تک ٹیلی فون پر گفتگو کی۔ یہ ایرانی اور امریکی صدور کی طرف سے تقریباً 35 برسوں میں پہلا رابطہ تھا، اور کچھ لوگ اِسے، اِس بات کا ایک اشارہ سمجھتے ہیں کہ یہ دونوں ممالک کے درمیان سفارتی سرد مہری میں کمی آنے کا امکان ہو سکتا ہے، یا یہ ٹھیک ہونے لگے ہیں۔

ایران اور امریکہ کے تعلقات اُس وقت منقطع ہوئے جب 1979ء میں اسلامی انقلاب آیا، جِس کے باعث ایران کی شہنشاہیت کا خاتمہ ہوا، اور احتجاج کرنے والے ایرانیوں نے امریکی سفارت خانے پر قبضہ کیا اور ایک سال سے زائد عرصے تک امریکی شہریوں کی ایک بڑی تعداد کو یرغمال بنائے رکھا۔

سب سے پہلے، مسٹر روحانی کے انگریزی زبان کے ٹؤئٹر اکاؤنٹ پر اِِس تاریخی گفتگو کی خبر کا اعلان ہوا۔

صدر اوباما نے کہا کہ اُنھوں نے ایران کے جوہری پروگرام پر ایک سمجھوتا طے کرنے کی جاری کوششوں کے بارے میں بات چیت کی۔
XS
SM
MD
LG