ایران نے کہا ہے کہ اس نے ایک نئے سیٹلائٹ راکٹ کا تجربہ کیا ہے جس سے اسے شہری مقاصد سے متعلق خلائی ٹکناالوجی میں مزید کامیابی حاصل ہو گئی ہے۔تاہم بدھ کے روز کیے جانے والے اس اعلان سے ایران کی خلائی ٹکنالوجی کے فوجی استعمال کے امکان کے بارے میں مغرب کے خدشات میں اضافہ ہو سکتا ہے۔
ایرانی عہدے داروں نے اعلان کیا ہے کہ انہوں نے ایک سیٹلائٹ بوسٹر راکٹ اور ایک تحقیقی کیپسول خلا میں بھیجا ہے جس میں ایک چوہا،کئی کچھوے اور کیڑے موجود ہیں۔’ کاوش گر‘ سوم نامی ریسرچ راکٹ اور ’سیمرغ‘ بوسٹر راکٹ اور تین نئے سیٹلائٹس کی خبر ایران میں خلا کے قومی دن کے موقعے پر سامنے آئی ہے، جب کہ اگلے ہفتے ایران اسلامی انقلاب کی سالگرہ منا رہا ہے۔
ایرانی صدر محمود احمدی نژاد نے بدھ کے روز ملک کے سائنس دانوں کی اس کامیابی کا خیرمقدم کیا۔ انھوں نے مقامی طور پر تیار کیے جانے والے سٹیلائٹ ’امید سوم‘ کا بھی حوالہ دیا جس کی پچھلے سال خلا کے قومی دن کے موقعے پر پہلی بار نمائش کی گئی تھی۔
اگرچہ مغرب کے کچھ انجنیئر ایران کے خلائی پروگرام کی صلاحیتوں پر اپنے شکوک شبہات کا اظہار کرتے ہیں، تاہم سیاست دان اور فوجی ماہرین اس بارے میں تشویش ظاہر کرتے رہے ہیں کہ اس پیش رفت کا مقصد ایران کے بیلسٹک ہتھیاروں کے نظام کو بہتر بتانا ہوسکتا ہے۔ان کا کہنا ہے کہ ان راکٹوں کو ازسرنو ڈیزائن کر کے جنگی اسلحہ اور سیٹلائٹس لے جانے کے قابل بھی بنایا جاسکتا ہے۔
خلائی شعبے میں حاصل ہونے والی یہ پیش رفت اس ایک ایسے وقت ہوئی ہے جب ایک روز قبل صدر احمدی نژاد نے کہا تھا کہ انہیں اقوامِ متحدہ کے مطالبے کے مطابق اپنا یورینیم افزودگی کے لیے بیرون ملک بھیجنے پر کوئی اعتراض نہیں ہے۔ یورینیم کی افزودگی کے بارے میں اقوام متحدہ کے منصوبے پر ایران کی جانب سامنے آنے والے متضاد بیانات میں سے یہ تازہ ترین بیان ہے۔
اس بارے میں امریکہ نے اپنا ردِعمل ظاہر کرتے ہوئے ایرانی حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اس سلسلے میں اقوام متحدہ کے جوہری ادارے کو باضابطہ طور پر اطلاع دے۔
مقبول ترین
1