ایران کے صدر نے کہا ہے کہ ان کے ملک اور مغرب کے درمیان تہران کے جوہری پروگرام پر سمجھوتہ "یقینی" ہے اور انہیں یقین ہے کہ یہ سمجھوتہ 24 نومبر کی ڈیڈلائن سے قبل طے پاجائے گا۔
پیر کی شب ٹی وی پر براہِ راست قوم سے خطاب کرتے ہوئے ایرانی صدر نے کہا کہ ایران اور عالمی طاقتوں کے درمیان سمجھوتے کے مرکزی نکات پر اتفاق ہوچکا ہے جب کہ یہ طے کیا جارہا ہے کہ آیا معاہدے کا حتمی متن اگلے 40 دن میں تیار کیا جاسکتا ہے یا اس کے لیے ڈیڈلائن میں اضافہ کرنا ہوگا۔
ایرانی صدر نے کہا کہ معاہدے کی تفصیلات بھی اہم ہیں لیکن اس سے زیادہ اہم بات یہ ہے کہ اس ضمن میں ہونے والی پیش رفت کو پلٹا نہیں جاسکتا۔
صدر روحانی کا کہنا تھا کہ دنیا ایران کے جوہری تنازع پر ایک سال قبل کی صورتِ حال پر واپس نہیں جاسکتی کیوں کہ وہ تھک چکی ہے اور اب اس معاملے کو مذاکرات کے ذریعے حل کرنا چاہتی ہے۔
صدر نے کہا کہ انہیں یقین ہے کہ جوہری تنازع پر معاہدہ ضرور ہوگا اور ڈیڈلائن سے قبل طے پاجائے گا۔ ان کا کہنا تھا کہ ایران اس ضمن میں ہر ممکن کوشش کر رہا ہے۔
تاہم انہو ں نے واضح کیا کہ ایران اور مغرب کے درمیان گزشتہ 12 سال سے جاری تنازع ایک رات میں حل نہیں ہوسکتا۔
خیال رہے کہ امریکہ، ایران اور یورپی یونین کے درمیان اعلیٰ سطحی مذاکرات کا نیا دور رواں ہفتے ویانا میں ہوگا جس میں تہران کے جوہری پروگرام سے متعلق مغربی ملکوں کے تحفظات دور کرنے کے لیے مجوزہ معاہدے کی تفصیلات طے کی جائیں گی۔
سلامتی کونسل کے پانچ مستقل ارکان - امریکہ، برطانیہ، روس، چین اور فرانس – اور جرمنی پر مشتمل 'پی5+1' گروپ گزشتہ کئی برسوں سے ایران کے ساتھ اس کے جوہری پروگرام پر مذاکرات کر رہا ہے جن میں حالیہ مہینوں کے دوران تیزی آئی ہے۔
مغربی ملکوں کا موقف ہے کہ ایران کے جوہری پروگرام سے متعلق خدشات کا ازالہ کرکے مشرقِ وسطیٰ میں کسی ممکنہ تصادم کی راہ روکی جاسکتی ہے۔