ایران کی آئینی کونسل نے صدر محمود احمدی نژاد کی جانب سے وزارتِ تیل کا چارج اپنے ہاتھ میں لینے کے عمل کو غیرقانونی قرر دے دیا ہے۔
واضح رہے کہ ایرانی صدر نے گزشتہ ہفتے اپنی کابینہ میں ردوبدل کرتے ہوئے سرکاری وزارتوں کی تعداد آٹھ سے گھٹا کر چار کردی تھی۔ صدر احمدی نژاد نے وزیرِ تیل مسعود میر کاظمی کو ان کے عہدے سے برطرف کرکے ان کی وزارت ، توانائی کی وزارت میں ضم کرتے ہوئے اس کا انتظام خود سنبھال لیا تھا۔
جمعہ کے روز ایران کے سرکاری میڈیا میں آنے والی اطلاعات کے مطابق ایران کے آئینی معاملات کے نگران ادارے ’شوری نگہبان‘ کی جانب سے صدر احمدی نژاد کے مذکورہ اقدام کو غیر قانونی قرار دے دیا گیا ہے۔
شوریٰ کے فیصلے پر صدر احمدی نژاد کی جانب سے تاحال کوئی ردِ عمل سامنے نہیں آیا ہے۔
اس سے قبل بدھ کےر وز ہونے والے نو تشکیل شدہ ایرانی کابینہ کے اجلاس کے بعد حکام نے صحافیوں کو بتایا تھا کہ نئے وزیرِ توانائی کا تقرر نہ ہونے کی صورت میں صدر احمدی نژاد وزارت کے انچارج کی حیثیت سے آئندہ ماہ ہونے والے خام تیل کے پیداواری ممالک کی نمائندہ تنظیم 'اوپیک' کے اجلاس میں ایرانی وفد کی قیادت کرینگے۔
بارہ رکنی 'اوپیک' کا 159 واں اجلاس 8 جون سے ویانا میں شروع ہورہا ہے۔ 'اوپیک' کی 30 سالہ تاریخ میں یہ پہلا موقع ہے کہ تنظیم کی صدارت ایران کے پاس ہے۔
تنظیم کے مطابق صدر احمدی نژاد ایرانی وزارتِ تیل کے نگران وزیر کی حیثیت سے 'اوپیک' کے اجلاس کی صدارت کرنے کے اہل ہونگے۔
واضح رہے کہ ایران خام تیل پیدا کرنے والا دنیا کا دوسرا بڑا ملک ہے۔