رسائی کے لنکس

دستخط کرنے والے دیگر ملک ’’مثبت اشارے‘‘ دیں ورنہ ایران معاہدے کا پابند نہیں رہے گا: روحانی


دوشنبے، تاجکستان
دوشنبے، تاجکستان

ایرانی صدر حسن روحانی نے کہا ہے کہ جب تک جوہری معاہدے پر دستخط کرنے والی دیگر عالمی طاقتیں سمجھوتے کے بارے میں ’’مثبت اشارے‘‘ نہیں دیتیں، اُن کا ملک معاہدے کی عمل درآمد میں کمی کرتا رہے گا۔

ایران نے مئی میں معاہدے سے متعلق اپنی وابستگی میں کمی کا اس وقت آغاز کیا جب گذشتہ سال امریکہ نے یکطرفہ طور پر معاہدے سے نکلنے کا اعلان کیا اور اسلامی جمہوریہ پر مزید تعزیرات عائد کر دیں۔

تاجکستان میں ایشیائی سربراہان کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے، روحانی نے متنبہ کیا کہ اگر اسے مناسب جواب نہیں ملتا تو ’’ہم مزید اقدامات کرنے پر مجبور ہوں گے‘‘۔

انھوں نے اعلان کیا کہ ’’ظاہر ہے، ایران یکطرفہ طور پر سمجھوتے کی پابندی نہیں کر سکتا‘‘۔

روحانی نے اس بات کی وضاحت نہیں کی آیا وہ کس بات کو مثبت اشارے گردانتے ہیں۔

روحانی کا بیان ایسے میں سامنے آیا ہے جب ایران اور امریکہ کے درمیان کشیدگی بڑھتی جا رہی ہے، جبکہ جمعرات کو خلیج عمان کے آبی علاقے میں دو آئل ٹنیکروں پر حملے ہوئے ہیں۔ امریکہ نے ایران پر الزام لگایا ہے کہ یہ حملے اسی نے کیے ہیں، جس الزام کی ایران تردید کرتا ہے۔

اجلاس میں روحانی نے ’ایشیا میں اعتماد سازی اور قربت کو فروغ دینے کے اقدامات‘ کے موضوع پر گفتگو کی، جس کانفرنس میں جوہری معاہدے پر دستخط کرنے والے دیگر ملک برطانیہ، چین، فرانس، جرمنی اور روس شریک تھے۔

روسی صدر ولادیمیر پوٹن نے کہا ہے کہ روس سمجھوتے پر عمل درآمد کرے گا اور انھوں نے دستخط کرنے والے دیگر ملکوں سے پاسداری کا مطالبہ کیا۔

پوٹن نے اجلاس کو بتایا کہ ’’ہم سمجھتے ہیں کہ دانشمندانہ فیصلہ ایک ہی ہے، وہ یہ کہ معاہدے میں شریک تمام فریق اپنی یقین دہانیوں پر پختہ کھڑے رہیں‘‘۔

امریکہ 2015ء میں ایران اور عالمی طاقتوں کے درمیان ہونے والے معاہدے سے الگ ہو گیا تھا، جس میں تعزیرات اٹھائے جانے کے بدلے ایران جوہری پروگرام ترک کرنے پر آمادہ ہوا تھا۔

امریکہ کا خیال ہے کہ سمجھوتے میں خامیاں ہیں۔ امریکہ نے اسلامی جمہوریہ کی تیل کی برآمدات پر دوبارہ سخت تعزیرات عائد کر دی ہیں، اور اس کی کوشش ہے کہ ایران نئے مذاکرات پر تیار ہو؛ اور امریکہ نے خلیج فارس کے خطے میں فوج کی تعیناتی بڑھا دی ہے۔

مئی میں ایران نے جوابی کارروائی کے طور پر دھمکی دی تھی کہ اگر معاہدے پر دستخط کرنے والی دیگر عالمی طاقتیں ایران کے تیل اور بنکاری کی صنعتوں کو تعزیرات کی زد سے محفوظ نہیں کرتیں تو وہ یورینئیم کی افزودگی دوبارہ شروع کر دے گا۔

XS
SM
MD
LG