رسائی کے لنکس

شامی تنازع، ایران پہلی بار براہ رست کود پڑا


باغیوں کے خلاف روس کی زبردست بمباری کا فائدہ اٹھاتے ہوئے، ایران نے اپنے یہ فوجی شمالی اور مرکزی شام میں لڑائی میں مصروف لبنانی اتحادی حزب اللہ کی مدد کے لئے روانہ کئے ہیں۔ روس نے جمعرات کو اعلان کیا کہ اس نے شام میں 33 مقامات پر نئے حملے کئے ہیں

ایران شام کے تنازعے میں پہلی بار براہ راست کود پڑا ہے اور مورچہ بند صدر بشارالاسد کی حمایت میں اپنے سینکڑوں تربیت یافتہ فوجی شام بھیج دئے ہیں۔

باغیوں کے خلاف روس کی زبردست بمباری کا فائدہ اٹھاتے ہوئے، ایران نے اپنے یہ فوجی شمالی اور مرکزی شام میں لڑائی میں مصروف لبنانی اتحادی حزب اللہ کی مدد کے لئے روانہ کئے ہیں، کیونکہ روس نے جمعرات کو ہی اعلان کیا کہ اس نے شام میں 33 مقامات پر نئے حملے کئے ہیں۔

علاقائی حکام کا کہنا ہے کہ ایران شام کے اس علاقے میں 2 ہزار پاسداران انقلاب تعینات کرے گا۔

ایران ساڑھے چار سال سے جاری شام کے تنازعہ میں ابتدا ہی سے اسد حکومت کی حمایت کر رہا ہے۔ لیکن، اب تک کھل کر سامنے نہیں آیا تھا۔ تاہم، رواں ہفتے کے دوران پہلی بار ایرانی القدس فورس کے کمانڈر جنرل قاسم سلیمانی کی تصویر سامنے آئی جس میں وہ شام کے علاقے لتاکیہ میں لڑنے والوں سے خطاب کر رہے ہیں۔

اسی دوران، روسی صدر ولادی میر پیوٹن نے امریکہ کی جانب سے شام میں فوجی سرگرمیوں میں ہم آہنگی کے لئے مذاکرات سے انکار پر امریکی رویے کو غیر تعمیری قرار دیتے ہوئے اس کی مذمت کی۔

روسی صدر کی یہ رائے شام کی فضاؤں میں جہاں دونوں ممالک فضائی مہم جاری رکھے ہوئے ہیں، اصول مرتب کرنے کے لئے ہونے والے مذاکرات کو امریکہ کی جانب سے ختم کئے جانے کے بعد سامنے آئی ہے۔

جبکہ دونوں ممالک نے اعتراف کیا تھا کہ بدھ کو ویڈیو کانفرنس کے ذریعہ بات چیت میں پیش رفت ہورہی ہے، جس میں امریکہ کی توجہ صرف حفاظتی طریقہ کار کے نفاذ پر تھی۔

لیکن ماسکو نے کہا ہے کہ امریکہ نےجنگ زدہ ملک میں فوجی تعاون کے لئے مذاکرات کی پشکش مسترد کردی ہے۔ امریکہ نے شام میں روسی فوجی مہم کو سخت تنقید کا نشانہ بنایا ہے، جس کا مقصد واشنگٹن کے مطابق داعش کے بجائے اسد حکومت کے باغیوں کو نشانہ بنانا ہے۔

روسی صدر پیوٹن نے جمعرات کو قرغزستان میں کہا کہ، ’مجھے یہ بات سمجھ میں نہیں آتی کہ کس طرح امریکی شام میں روسی کارروائی کو تنقید کا نشانہ بنا سکتے ہیں جو وہ بین الااقوامی دہشگردوں کے خلاف جاری رکھے ہوئے ہیں۔ اگر وہ براہ راست اس اہم مسئلے کے سیاسی حل کے لئے مذاکرات کو مسترد کرتے ہیں تو میں اسے غیر تعمیری کہوں گا۔ اس مسئلے کا کوئی ایجنڈا نہ ہونا ہی وجہ ہے امریکہ کی کمزور پوزیشن کا‘۔

امریکی محکمہٴخارجہ کے ترجمان نے بدھ کو اعلیٰ سطح پر بات چیت کی تجویز پر کوئی ردعمل نہیں دیا، جبکہ جان کیری کا کہنا ہے کہ امریکہ روسی حکام سے بات چیت جاری رکھنے کی خواہش کا اظہار کرتا رہے گا۔

دوسری جانب، اقوام متحدہ میں شام کے مسقل مندوب سطافن ڈی میستورا بھی یہ کوششیں کررہے ہیں کہ شام میں روس اور امریکہ مل کر تنازعے کے سیاسی حل کے لئے کام کریں۔

XS
SM
MD
LG