ایران کے رہبرِ اعلیٰ آیت اللہ علی خامنہ ای نے کہا ہے کہ ایران جتنا چاہے اتنا تیل برآمد کرسکتا ہے اور اس بارے میں کسی پابندی کو خاطر میں نہیں لایا جائے گا۔
خامنہ ای کے ویب سائٹ پر جاری ایک بیان میں رہبرِ اعلیٰ نے کہا ہے کہ امریکہ کی جانب سے ایران کے تیل کی فروخت پر پابندی لگانے کی کوششوں کا کوئی نتیجہ نہیں نکلے گا۔
امریکہ نے رواں ہفتے اعلان کیا تھا کہ وہ ان تمام ملکوں کو ایران سے تیل کی خریداری کے لیے دی جانے والی چھوٹ آئندہ ہفتے ختم کردے گا جنہیں ایرانی تیل کی درآمد پر عائد پابندیوں سے استثنیٰ دیا گیا تھا۔
امریکی حکام کا کہناہے کہ استثنیٰ واپس لینے کا مقصد ایرانی تیل کی بین الاقوامی منڈیوں میں فروخت محدود کرکے تہران پر دباؤ بڑھانا ہے تاکہ وہ مشرقِ وسطیٰ سے متعلق اپنی پالیسیاں تبدیل کرے۔
امریکہ کے اس اعلان کے بعد عالمی منڈی میں تیل کی قیمتیں منگل کو گزشتہ چھ ماہ کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئی تھیں۔
امریکہ نے اپنے اتحادیوں کو ایرانی تیل کے بجائے متبادل ذرائع سے تیل حاصل کرنے کی ترغیب دی ہے اور کہا ہے کہ وہ توانائی کے متبادل ذرائع کے حصول میں اُن کے ساتھ بھرپور تعاون کرے گا۔
ماہرینِ معیشت کا کہنا ہے کہ ایرانی تیل کی برآمد بند ہونے سے بین الاقوامی منڈیوں میں تیل کی فراہمی اور کھپت کا فرق بڑھ سکتا ہے جس سے تیل کی قیمتیں مزید اوپر جانے کا اندیشہ ہے۔
لیکن امریکہ نے سعودی عرب، متحدہ عرب امارات اور تیل پیدا کرنے والے دوسرے ممالک سے بھی کہا ہے کہ وہ عالمی منڈیوں میں تیل کی مطلوبہ پیداوار کی فراہمی برقرار رکھنے میں تعاون کریں۔
صدر ٹرمپ نے 2015ء میں یک طرفہ طور پر ایران کے ساتھ ایٹمی معاہدہ ختم کر کے ایران پر خام تیل کی برآمد سمیت دیگر پابندیاں عائد کر دی تھیں۔
البتہ ٹرمپ حکومت نے گزشتہ سال نومبر میں آٹھ ممالک کو چھ ماہ تک ایرانی تیل درآمد کرنے کی اجازت دی تھی۔ ان ممالک میں چین، بھارت، جاپان، جنوبی کوریا، یونان، اٹلی، ترکی اور تائیوان شامل تھے۔
دریں اثنا ایران کے صدر حسن روحانی نے کہا ہے کہ ان کا ملک اب امریکہ کے ساتھ اسی صورت میں مذاکرات کرے گا جب امریکہ پہلے ایران پردباؤ ڈالنا بند کرے اور اپنے ماضی کے کردار پر معافی مانگے۔
ایران کے سرکاری ذرائع ابلاغ کے مطابق ایرانی صدر نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ مذاکرات اور سفارت کاری ہمیشہ سے ایران کی ترجیح رہے ہیں لیکن ایران نے جنگ اور دفاع سے بھی کبھی غفلت نہیں برتی۔
انہوں نے کہا کہ امریکہ سے مذاکرات اب اسی صورت میں ممکن ہیں جب وہ ایران پر سے دباؤ ہٹائے، اپنی غیر قانونی حرکتوں پر معافی مانگے اور باہمی احترام پر مبنی تعلق استوار کرے۔