رسائی کے لنکس

دنیا بھر میں تارکین وطن کی تعداد 25 کروڑ 80 لاکھ تک پہنچ گئی


اپنا ملک چھوڑ کر یورپ جانے والے تارکین وطن مغربی سربیا کے ایک دور افتادہ علاقے میں ریل کی پٹری کے ساتھ چل رہے ہیں۔ دسمبر 2017
اپنا ملک چھوڑ کر یورپ جانے والے تارکین وطن مغربی سربیا کے ایک دور افتادہ علاقے میں ریل کی پٹری کے ساتھ چل رہے ہیں۔ دسمبر 2017

ایک اندازے کے مطابق اس وقت دنیا بھر میں 25 کروڑ 80 لاکھ افراد اپنا وطن چھوڑ کر دوسرے ملکوں میں رہ رہے ہیں۔

اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ یہ سن 2000 کے بعد سے ترک سکونت کرنے والوں میں 49 فی صد اضافہ ہے۔

پیر کے روز تارکین وطن سے متعلق عالمی ادارے کی جانب سے شائع ہونے والی ایک رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ بین الاقوامی طور پر اپنا وطن تیاگ کر دوسرے ملکوں میں آباد ہونے والے تارکین وطن میں سن 2000 سے 2 اعشاریہ 8 فی صد اضافہ ہوا ہے، جب کہ اس سال یہ اضافہ 3 اعشاریہ 4 فی صد ہے۔

تارکین وطن کے عالمی دن کے موقع پر جاری ہونے والی اس رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ امیر ملکوں کی جانب ترک سکونت کرنے والوں کی شرح سن 2000 میں 9 اعشاریہ 6 فی صد تھی جو سن 2017 میں بڑھ کر 14 فی صد تک پہنچ گئی ہے۔

اقوام متحدہ کے اقتصاديات اور سماجی أمور کے محکمے نے کہا ہے کہ قابل اعتماد اعداد و شمار اور شواہد کی مدد سے ترک وطن اور اس سلسلے میں پالیسیوں کے بارے میں پھیلے ہوئے غلط تصورات کا ازالہ کرنے میں مدد مل سکتی ہے۔

پچھلے سال ستمبر میں اقوام متحدہ کے تمام 193 رکن ملکوں نے، جن میں امریکہ بھی شامل ہے، سابق صدر براک أوباما کی قیادت میں پناہ گزینوں اور تارکین وطن سے متعلق اعلان نیویارک منظور کیا، جس میں کہا گیا ہے کہ کوئی بھی ملک تنہا بین الاقوامی نقل مکانی کے مسئلے سے نہیں نمٹ سکتا۔

اس اعلان میں رکن ملکوں نے ترک وطن سے متعلق بہتر پالیسیاں اختیار کرنے اور پناہ گزینوں کا بوجھ زیادہ برابری کی بنیاد پر مل کر بانٹنے پر اتفاق کیا۔ انہوں نے اس چیز پر بھی اتفاق کیا کہ وہ تارکین وطن کے حقوق کا تحفظ کریں گے اور ان سے بہتر برتاؤ کریں گے۔

رکن ملکوں نے سن 2018 میں ایک عالمی پالیسی اختیار کرنے بھی اتفاق کیا۔ لیکن ایک اہم ملک نے اس شرکت کرنے سے انکار کر دیا ۔ دسمبر کے شروع میں امریکہ نے کہا کہ ہم عالمی اثرات سے متعلق پالیسی کے مذاکرات میں حصہ لینے کے عمل سے خود کو الگ کر رہے ہیں۔

اقوام متحدہ کے لیے امریکی سفیر نکی ہیلی نے کہا کہ یہ اعلان امریکہ کی خودمختاری سے مطابقت نہیں رکھتا۔

اقوام متحدہ کی رپورٹ میں کہا گیاہے کہ 2017 میں امیر ملکوں نے دنیا بھر میں 64 فی صد تارکین وطن کا بوجھ اٹھایا ۔ یہ تعداد تقریباً 16 کروڑ 50 لاکھ ہے۔

اس سال تقریباً دو تہائی تارکین وطن صرف 20 ملکوں میں رہ رہے ہیں۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ سب سے زیادہ تعداد پانچ کروڑ کے لگ بھلگ افراد ، جو کل تارکین وطن کا 19 فی صد ہیں، امریکہ ، سعودی عرب، جرمنی، اور روس میں رہ رہے ہیں۔

رپورٹ میں کہا ہے کہ شمالی امریکہ اور بحر اقیانوس کے گرد واقع ملکوں میں تارکین وطن کے منتقل ہونے سے وہاں آبادی کی شرح میں اضافہ ہوا ہے۔

رپورٹ کے مطابق سن 2000 سے 2015 کے عرصے میں یورپ کی آبادی مسلسل گر رہی تھی۔

XS
SM
MD
LG