وفاقی وزیر داخلہ احسن اقبال نے کہا ہے کہ غیر ریاستی عناصر ملک کے لیے ایک بہت بڑا خطرہ ہیں اور ان سے نمٹنے کے لیے باہمی طور پر متحد ہونے کی ضرورت ہے۔
وزیر داخلہ نے یہ بات جمعے کو اسلام آباد میں نئے تربیت یافتہ پولیس افسران کی پاسنگ آؤٹ پریڈ سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔
انہوں نے کہا کہ دہشت گرد شہری اہداف کو نشانہ بنا کر عوام اور حکومت کے عزم کو کمزور کرنا چاہتے ہیں جیسا کہ مذہبی درگاہوں اور اقلیتوں پر ہونے والوں حملوں سے ظاہر ہوتاہے۔
احسن اقبال نے کہا کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ اس کے خاتمے تک جاری رہے گی۔
وزیر داخلہ نے غیر ریاستی عناصر کا ذکر تے ہوئے یہ نہیں بتایا کہ یہ غیر ریاستی عناصر کون سے ہیں تاہم قبل ازیں پاکستان کے وزیر خارجہ خواجہ آصف بعض کالعدم شدت پسندوں تنظیم کو ذکر کرتے ہوئے کہہ چکے ہیں کہ پاکستان کو اپنے گھر کو ٹھیک کرنے کی ضرورت ہے۔
پاکستان کے سابق سیکرٹری داخلہ تسنیم نوارنی نے جمعے کو وائس آف امریکہ سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ " یہ شروع سے کہہ رہے کہ ہمیں صفائی کرنی ہے وزیر خارجہ بھی کہہ چکے ہیں یہ بات تو وہی کر رہے اور ان کا اشارہ انہی گروپوں کی طرف ہے جن میں جیش محمد اور تحریک طالبان پاکستان اور دیگر شدت پسند گروپ شامل ہے جو افغانستان اور بھارت کے لیے بھی خطرہ ہیں ۔"
تاہم انہوں نے کہا کہ یہ ایسا چیلنج ہے جس پرحکومت میں شامل عہدیداروں کو کھلے عام بات کرنے کی بجائے ان کے تدارک کے لیے عملی اقدمات ضروری ہیں۔
انہوں نے کہا کہ " (انسداد دہشت گردی کے خلاف ) قومی لائحہ عمل میں تو کوئی امتیاز نہیں ہے کہ کس گروپ کے خلاف کارروائی ہونی چاہیے یا نہیں تو نیشل ایکشن پلان میں یہ سب شامل ہے کہ آپ ہر ایک کے خلاف کارروائی کر سکتے ہیں تو حکومت کو بیان دینے کی بجائے نیشل ایکشن پلان پر عملدرآمد کو یقینی بنانا چاہیے۔"
حکومت میں شامل عہدیداروں کا کہنا ہے کہ قانون نافذ کرنے والے ادارے نہ صرف تمام شدت پسند گروپوں کے خلاف بلا امتیاز کارروائی جاری رکھے ہیں بلکہ نیشنل ایکشن پلان کے تمام نکات پر عمل درآمد کو یقینی بنانے کی کوششیں بھی جاری ہیں۔
وزیر داخلہ احسن اقبال نےکہ پاکستان نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں جانی و مالی قربانیاں دی ہیں اور 60 ہزار پاکستانیوں کی جانیں بھی گئیں ہیں جن میں عام شہری اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کے اہل کار بھی شامل ہیں اور پاکستانی معیشت کو اربوں ڈالر کا نقصان بھی اٹھانا پڑا۔
اگرچہ حالیوں مہینوں میں ملک میں دہشت گردی کے واقعات میں نمایاں کمی آئی ہے تاہم مبصرین کا کہنا ہے کہ شدت پسندی اور دہشت گردی کے مکمل خاتمے کے لیے حکومت کو پائیدار بنیادوں پر اپنی کارروائیوں جاری رکھنی ہوں گی۔