واشنگٹن —
جنوبی کوریا میں فیری کو حادثے کے بعد بہت سے ان گنت سوالات اٹھ کھڑے ہوئے ہیں جن میں سے ایک بنیادی سوال یہ ہے کہ اس طرح کی کشتیوں کی حفاظت کو یقینی بنانے کے لیے کونسے مزید اقدامات اٹھانے چاہیئں اور ایسے ہنگامی حالات میں عملے کو کس طرح کے روئیے کا مظاہرہ کرنا چاہیئے۔
جہاز رانی سے متعلق عالمی تنظیموں سے منسلک عہدیداروں کا کہنا ہے کہ جمعے کے روز تک 28 افراد کے ہلاک ہونے کی تصدیق ہو چکی تھی جبکہ توقع ظاہر کی جا رہی ہے کہ ہلاکتوں کی تعداد میں اضافہ دیکھا جائے گا۔
ریسکیو اہلکاروں کو تند و تیز موجوں کا سامنا ہے اور اسی وجہ سے امدادی سرگرمیوں میں مشکلات کا سامنا پیش آ رہا ہے۔
واضح رہے کہ کشتی پر سوار 268 افراد ابھی تک لاپتہ ہیں۔ اب تک 179 افراد کو بچایا جا سکا ہے۔
مگر اس حادثے نے کئی سوالات کو بھی جنم دیا ہے۔ متاثرہ خاندان پوچھ رہے ہیں کہ فیری ساحل کے نزدیک کم گہرے پانی میں کیسے ڈوبی؟
ایک سابقہ آسٹریلوی فیری کیپٹن کٹ فیلور کا کہنا ہے کہ اس معاملے کی مکمل تحقیق سے قبل اس حوالے سے کسی نتیجے پر پہنچنا غلط ہوگا۔ ان کے بقول، ’شاید کشتی نے اچانک موڑ اس لیے مڑا ہوا کہ کسی نے اسے ایسا کرنے کی ہدایت دی ہو۔ یا شاید پانی کی موجوں کے باعث کشتی پر کیپٹن کو ایسا کرنا پڑا ہو‘۔
فیری پر سوار 475 لوگوں میں سے 300 سے زائد نوجوان طالبعلم تھے جو اپنے سکول کے ایک ٹرپ پر جا رہے تھے۔
کشتی کے کپتان کو پولیس نے حراست میں لے رکھا ہے۔
فیری حادثے میں زندہ بچنے والوں کے بیانات کے مطابق جہاز کا عملہ حادثے کو بھانپ پر اپنی زندگیاں بچانے کے لیے جہاز چھوڑ کر چلا گیا تھا جبکہ انہوں نے جہاز پر سوار مسافروں کو آنے والی مصیبت سے آگاہ کرنا ضروری خیال نہیں کیا۔
جہاز رانی سے متعلق عالمی تنظیموں سے منسلک عہدیداروں کا کہنا ہے کہ جمعے کے روز تک 28 افراد کے ہلاک ہونے کی تصدیق ہو چکی تھی جبکہ توقع ظاہر کی جا رہی ہے کہ ہلاکتوں کی تعداد میں اضافہ دیکھا جائے گا۔
ریسکیو اہلکاروں کو تند و تیز موجوں کا سامنا ہے اور اسی وجہ سے امدادی سرگرمیوں میں مشکلات کا سامنا پیش آ رہا ہے۔
واضح رہے کہ کشتی پر سوار 268 افراد ابھی تک لاپتہ ہیں۔ اب تک 179 افراد کو بچایا جا سکا ہے۔
مگر اس حادثے نے کئی سوالات کو بھی جنم دیا ہے۔ متاثرہ خاندان پوچھ رہے ہیں کہ فیری ساحل کے نزدیک کم گہرے پانی میں کیسے ڈوبی؟
ایک سابقہ آسٹریلوی فیری کیپٹن کٹ فیلور کا کہنا ہے کہ اس معاملے کی مکمل تحقیق سے قبل اس حوالے سے کسی نتیجے پر پہنچنا غلط ہوگا۔ ان کے بقول، ’شاید کشتی نے اچانک موڑ اس لیے مڑا ہوا کہ کسی نے اسے ایسا کرنے کی ہدایت دی ہو۔ یا شاید پانی کی موجوں کے باعث کشتی پر کیپٹن کو ایسا کرنا پڑا ہو‘۔
فیری پر سوار 475 لوگوں میں سے 300 سے زائد نوجوان طالبعلم تھے جو اپنے سکول کے ایک ٹرپ پر جا رہے تھے۔
کشتی کے کپتان کو پولیس نے حراست میں لے رکھا ہے۔
فیری حادثے میں زندہ بچنے والوں کے بیانات کے مطابق جہاز کا عملہ حادثے کو بھانپ پر اپنی زندگیاں بچانے کے لیے جہاز چھوڑ کر چلا گیا تھا جبکہ انہوں نے جہاز پر سوار مسافروں کو آنے والی مصیبت سے آگاہ کرنا ضروری خیال نہیں کیا۔