انڈونیشیا میں حکام نے بتایا ہے کہ سماٹرا کے قریب زلزلے اور اُس کے بعد دورداز جزیر ے منتاوائی میں آنے والے سونامی میں ہلاک ہونے والوں کی تعداد چار سو سے تجاوز کر گئی ہے۔
ملک میں 7.7 شدت کے زلزلے کے بعد اٹھنے والی تین میڑ بلند سونامی کی لہروں کی زد میں آ کر لاپتہ ہونے والے افراد کے ملنے کی اُمیدیں بھی کم ہوتی جارہی ہیں۔ امدادی کارکنوں نے بچ جانے والے افراد میں خوراک ، ٹینٹ اور کپڑے تقسیم کیے۔
انڈونیشیا کے صدر سسیلو بامبانگ یودھویونو نے اپنا تائیوان کو دورہ مختصرکرکے وطن واپسی پر سماٹرا کے متاثرہ مغربی ساحلی علاقے کا دورہ کیا ہے۔
وائس آف امریکہ کو انڈونیشیا کے محکمہ موسمیات کے ایک عہدیدار نے بتایا کہ بحرہند میں 2004ء میں آنے والے سونامی کے بعد ملک میں اس طرح کے سمندری طوفان سے خبردار کرنے کے لیے نصب کیا گیا نظام ناکام ہو چکا ہے۔ اُنھوں نے کہا کہ اگر ایسا نہ ہوتا تو کئی جانوں کو بچایا جاسکتا تھا۔
یورپی یونین نے اس قدرتی آفت سے بچ جانے والے افراد کے لیے 20لاکھ ڈالر امداد دینے کا اعلان کیا ہے۔
دریں اثناء جزیرہ جاوا میں پھٹنے والے آتش فشاں پہاڑ نے جمعہ کو دوبارہ لاوا اُگلنا شروع کر دیا ہے ۔ رواں ہفتے کے آغاز میں آتش فشاں پھٹنے سے 33 افراد ہلاک جب کہ چارہزار علاقہ چھوڑنے پر مجبور ہو گئے تھے ۔