رسائی کے لنکس

انڈونیشیا: مذہبی رہنما کو دہشت گردی کے الزام میں 15 برس قید


ابوبکر بشیر فیصلے کے بعد عدالت سے روانہ ہورہے ہیں
ابوبکر بشیر فیصلے کے بعد عدالت سے روانہ ہورہے ہیں

انڈونیشیا کی ایک عدالت نے دہشت گردوں کا ایک تربیتی کیمپ چلانے اور اسے مالی وسائل فراہم کرنے کے الزامات ثابت ہوجانے پر مقامی مذہبی رہنما ابو بکر بشیر کو 15 سال قید کی سزا سنائی ہے۔

دارالحکومت جکارتہ کی عدالت نے گزشتہ چھ ماہ سے جاری مقدمے کے فیصلے کا اعلان جمعرات کے روز کیا جسے سن کر کمرہ عدالت میں سفید لباس میں ملبوس مذہبی رہنما نے کسی خاص ردِ عمل کا مظاہرہ نہیں کیا۔

مقدمے کی آخری سماعت کے موقع پر سخت حفاظتی انتظامات کیے گئے تھے اور عدالت کے باہر تین ہزار سے زائد سکیورٹی اہلکاروں تعینات تھے۔ اس موقع پر ابو بکر بشیر کے سینکڑوں حامی بھی کمرہ عدالت کے احاطے میں موجود تھے اور باہر نصب بڑی ٹی وی اسکرینوں پر مقدمے کی کارروائی دیکھنے کے لیے موجود تھے۔

مذہبی رہنما کا کہنا تھا کہ اس کے خلاف مقدمہ امریکہ اور آسٹریلیا کی ایماء پر قائم کیا گیا ہے تاکہ ان کی تبلیغی سرگرمیوں کو روکا جاسکے۔

استغاثہ نے عدالت سے ابو بکر بشیر کو عمر قید کی سزا سنانے کی سفارش کی تھی۔ بشیر پر انڈونیشیا کے شمال مغربی صوبے آچے میں دہشت گردوں کا ایک تربیتی کیمپ چلانے اور اسے مالی وسائل فراہم کرنے کے الزامات عائد کیے گئے تھے۔ مذکورہ کیمپ کا انکشاف گزشتہ سال ہوا تھا۔

کیمپ سے برآمد ہونے والی دستاویزات کے مطابق وہاں تربیت پانے والا دہشتگردوں کا گروہ انڈونیشیا کے صدر سوسیلو بمبانگ یادھویونو اور دارالحکومت جکارتہ میں موجود مغربی ممالک کی تنصیبات پر حملے کی منصوبہ بندی کر رہا تھا۔

مذہبی رہنما خود پر عائد الزامات کی صحت سے انکار کرتے آئے ہیں تاہم ان کی تقاریر اور تبلیغ کا انڈونیشیا کے مسلم انتہا پسندوں پر خاصا اثر رہا ہے۔

بشیر کو انڈونیشیا کی مقامی مذہبی تنظیم 'جماعہ اسلامیہ ' کے روحانی رہنما کی حیثیت حاصل ہے جس پر 2002ء میں بالی کے سیاحتی مقام پر ہونے والے بم دھماکوں کا الزام عائد کیا جاتا ہے۔ ان دھماکوں میں 200 سے زائد افراد ہلاک ہوگئے تھے۔

بالی بم دھماکوں میں ملوث ہونے کے جرم میں ابو بکر بشیر نے دو برس سے زائد عرصہ جیل میں گزارا تھا تاہم بعد ازاں ایک عدالت کی جانب سے ان کی سزا کالعدم قرار دے دی گئی تھی۔

XS
SM
MD
LG