بھارت کےو زیرِاعظم نریندر مودی تین روزہ دورے پر چین پہنچے ہیں جس کے دوران ایشیا کی دو بڑی معیشتوں کے درمیان تعاون میں اضافے اور سرحدی کشیدگی کے خاتمے سے متعلق معاملات سرِ فہرست رہنے کی توقع ہے۔
وزیرِاعظم مودی جمعرات کو چین کے وسطی صوبے شانکیی کے شہر ژیان پہنچے جو چین کے صدر ژی جن پنگ کا آبائی شہر ہے۔
یہ پہلا موقع ہے کہ چینی صدر نے کسی غیر ملکی سربراہِ مملکت کو دارالحکومت بیجنگ کے بجائے اپنے آبائی شہر مدعو کیا ہے جو تجزیہ کاروں کے مطابق دونوں رہنماؤں کے درمیان قریبی ذاتی تعلقات کا مظہر ہے۔
اس سے قبل گزشتہ سال ستمبر میں چینی صدر کے دورۂ بھارت کے دوران نریندر مودی نے مہمان صدر کو اپنی آبائی ریاست گجرات مدعو کیا تھا جہاں دونوں رہنماؤں نے ایک دن گزارا تھا۔
بھارت کی وزارتِ خارجہ کے مطابق جمعرات کو ژیان پہنچنے کے بعد بھارتی وزیرِاعظم نے چینی صدر کے ہمراہ شہر کے کئی تاریخی مقامات کی سیر کی۔
نئی دہلی سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ ژیان کے مختلف مقامات کے دورے کے دوران "پرجوش لوگوں کے ہجوم" نے وزیرِاعظم مودی کا خیرمقدم کیا۔
وزارت کے ترجمان نے 'ٹوئٹر' پر کہا ہے کہ ابتدائی ملاقات اور گفتگو کے دوران دونوں رہنماؤں نے بھارت میں ریلوے نظام میں بہتری کے منصوبوں کو تیز کرنے پر اتفاق کیا ہے۔
خیال رہے کہ بھارتی وزیرِاعظم نریندر مودی نے بھارت کے ریلوے نظام کو جدید خطوط پر استوار کرنے کو اپنا ہدف قرار دیا ہے جس کا شمار دنیا کے چند بڑے ریلوے نیٹ ورکس میں ہوتا ہے۔ مودی بھارت میں بنیادی ڈھانچے کے تعمیر کے منصوبوں میں چین کی سرمایہ کاری کے خواہش مند ہیں۔
چین کے سرکاری اخبار 'گلوبل ٹائمز' نے اپنی ایک رپورٹ میں کہا ہے کہ بھارتی وزیرِ اعظم کے دورۂ چین کے دوران دونوں ملکوں کے درمیان 10 ارب ڈالر مالیت کے منصوبوں پر دستخط متوقع ہیں۔
بھارت اور چین کے درمیان دو طرفہ تجارت کا جھکاؤواضح طور پر بھارت کی طرف ہے جسے متوازن کرنے کے لیے بھارت اپنی انفارمیشن ٹیکنالوجی، فارماسوٹیکل اور فائننشل خدمات کے شعبوں کی چین کی منڈیوں تک رسائی چاہتا ہے۔
بھارتی وزیرِاعظم جمعے کو دارالحکومت بیجنگ جائیں گے جہاں وہ چین کے وزیرِاعظم لی کیچوانگ کے ساتھ باقاعدہ مذاکرات کریں گے۔
نریندر مودی چین کے صنعتی اور اقتصادی مرکز شنگھائی کا دورہ بھی کریں گے جہاں ان کی چین کی معروف کاروباری شخصیات اور تاجروں کےساتھ ملاقات طے ہے۔
چین کے دورے کی تکمیل کے بعد بھارتی وزیرِاعظم اتوار کو منگولیا اور پیر کو جنوبی کوریا کے دورے کریں گے۔