رسائی کے لنکس

ہماری لڑائی دہشت گردی سے ہے، کشمیریوں سے نہیں: مودی


India Kashmir
India Kashmir

بھارت کے وزیرِ اعظم نریندر مودی نے پلوامہ حملے کے بعد ملک کے مختلف حصوں میں کشمیری طلبہ اور تاجروں پر ہونے والے حملوں کی مذمت کی ہے اور کہا ہے کہ ہماری لڑائی دہشت گردی کے خلاف ہے، کشمیریوں کے خلاف نہیں۔

ہفتے کو ریاست راجھستان کے شہر ٹونک خطاب کرتے ہوئے مودی نے کہا کہ کشمیریوں پر حملہ دراصل دہشت گردوں کے ہاتھوں میں کھیلنا ہے۔ گزشتہ چند دنوں میں جو کچھ بھی ہوا ہے وہ نہیں ہونا چاہیے تھا۔ واقعہ چھوٹا ہو یا بڑا اسے قبول نہیں کیا جا سکتا۔

مودی نے کہا کہ "پوری دنیا میں دہشت گردی کے خلاف ایک ماحول ہے۔ آپ نے دیکھا ہے کہ ہماری حکومت کی کارروائیوں کی وجہ سے کیسے پاکستان کو (پلوامہ حملے کا) ذمہ دار ٹہرایا گیا ہے۔ یہ ایک نیا ماحول ہے۔ ہم جانتے ہیں کہ دہشت گردی کو کیسے ختم کرنا ہے۔ ہم نے فوج کو کھلی چھوٹ دے دی ہے۔"

شدت پسند تنظیم جیشِ محمد نے اس حملے کی ذمے داری قبول کرنے کا دعویٰ کیا تھا۔ بھارت نے اس کے لیے پاکستان کو موردِ الزام ٹہرایا ہے جب کہ پاکستان اس الزام کی سختی سے تردید کرتا ہے۔

نریندر مودی نے مزید کہا کہ "ہماری لڑائی دہشت گردی کے خلاف اور انسانیت کے دشمنوں کے خلاف ہے۔ ہماری لڑائی کشمیریوں کے خلاف نہیں ہے۔ ہماری لڑائی کشمیر کے لیے ہے۔"

مودی نے کہا کہ کشمیری عوام بھی دہشت گردی سے پریشان ہیں۔ وہ 40 برسوں سے اس کے شکار ہیں اور وہ بھی امن چاہتے ہیں۔

بھارتی وزیرِ اعظم نے عمران خان کے وزیرِ اعظم بننے کو یاد کرتے ہوئے کہا کہ انھوں نے عمران خان کو مبارکباد دی تھی اور ان سے کہا تھا کہ "ہمیں مل کر غربت اور ناخواندگی سے لڑنا ہے۔ انھوں نے مجھ سے کہا تھا کہ وہ ایک پٹھان کی اولاد ہیں اور اپنی بات پر قائم رہیں گے۔ آج وقت آ گیا ہے کہ وہ ثابت کریں کہ وہ اپنی بات پر قائم رہیں گے۔"

خیال رہے کہ عمران خان نے کہا تھا کہ اگر بھارت حملے کے سلسلے میں قابل عمل شواہد پیش کرے تو ان کی حکومت کارروائی کرے گی۔

سابق وزیرِ اعلیٰ عمر عبد اللہ نے وزیرِ اعظم کے اس بیان پر ٹوئٹ کر کے ان کا شکریہ ادا کیا اور کہا کہ "آج آپ نے ہمارے دل کی بات کہہ دی۔"

مولانا آزاد یونیورسٹی جودھپور کے وائس چانسلر پروفیسر اختر الواسع نے وائس آف امریکہ سے بات کرتے ہوئے کہا کہ کشمیری طلبہ پر ہونے والے حملوں کی اجازت نہیں دی جا سکتی۔ ایک مہذب اور جمہوری معاشرے کے اندر اس قسم کے رد عمل کا کوئی جواز نہیں ہے۔

انھوں نے مزید کہا کہ اس ملک میں انارکی یا جنگل کا راج نہیں ہے بلکہ قانون کی بالادستی ہے، دستور کا احترام ہے۔ اسی لیے کل سپریم کورٹ نے اور آج وزیر اعظم نے اس بات کو واضح کر دیا ہے کہ جو لوگ کشمیریوں کے خلاف اس قسم کا رویہ اپنا رہے ہیں وہ ناقابل قبول ہے۔

اختر الواسع نے کہا جو لوگ ہندوستان میں اس قسم کا رد عمل ظاہر کر رہے ہیں وہ بنیادی طور پر ہندوستان کے مفاد کے خلاف اور دشمنوں کی خواہشات کے مطابق ہے۔

یاد رہے کہ سپریم کورٹ نے جمعہ کے روز ایک عرضی پر سماعت کے دوران کشمیریوں پر ہونے والے حملوں کا سخت نوٹس لیا تھا اور مرکزی حکومت اور دس ریاستوں کو کشمیری طلبہ اور تاجروں کے تحفظ کو یقینی بنانے کی ہدایت دی تھی۔

وزیر داخلہ راج ناتھ سنگھ نے کہا ہے کہ انھوں نے سکیورٹی فورسز کو کشمیریوں کے تحفظ کی ہدایت دے رکھی ہے اور کشمیریوں کی سلامتی سے کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا۔

دریں اثنا یونیورسٹی گرانٹس کمیشن، یو جی سی نے ایک ایڈوائزری جاری کر کے تمام یونیورسٹیوں کے وائس چانسلروں کو ہدایت دی ہے کہ وہ اپنے یہاں کشمیری طلبہ کے تحفظ کو یقینی بنانے کے اقدامات کریں۔

کمیشن کے سیکرٹری پروفیسر رجنیش جین نے اپنے مکتوب میں کہا ہے کہ مختلف تعلیمی اداروں میں پڑھنے والے کشمیری طلبہ پر حملوں سے متعلق میڈیا رپورٹوں کے تناظر میں تمام یونیورسٹیوں اور ان سے ملحق کالجوں کو ہدایت دی جاتی ہے کہ وہ اپنے کیمپس میں طلبہ کے تحفظ کو یقینی بنائیں۔

انھوں نے وائس چانسلروں سے کہا ہے کہ وہ اس معاملے کو ذاتی طور پر دیکھیں اور یونیورسٹیوں اور کالجوں میں طلبہ کے تحفظ اور امن و یگانگت کو یقینی بنانے کے اقدامات کریں۔

  • 16x9 Image

    سہیل انجم

    سہیل انجم نئی دہلی کے ایک سینئر صحافی ہیں۔ وہ 1985 سے میڈیا میں ہیں۔ 2002 سے وائس آف امریکہ سے وابستہ ہیں۔ میڈیا، صحافت اور ادب کے موضوع پر ان کی تقریباً دو درجن کتابیں شائع ہو چکی ہیں۔ جن میں سے کئی کتابوں کو ایوارڈز ملے ہیں۔ جب کہ ان کی صحافتی خدمات کے اعتراف میں بھارت کی کئی ریاستی حکومتوں کے علاوہ متعدد قومی و بین الاقوامی اداروں نے بھی انھیں ایوارڈز دیے ہیں۔ وہ بھارت کے صحافیوں کے سب سے بڑے ادارے پریس کلب آف انڈیا کے رکن ہیں۔  

XS
SM
MD
LG