بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی نے ہفتے کے روز سنگاپور میں امریکی وزیر دفاع جم میٹس سے بند کمرے میں ملاقات کی اور سلامتی سے متعلق باہمی دلچسپی کے علاقائی و بین الاقوامی امور پر تبادلہ خیال کیا۔ ایک گھنٹے تک چلنے والی ملاقات میں بھارت کے قومی سلامتی کے مشیر اجیت ڈوول بھی موجود تھے۔
یہ ملاقات شنگریلا ڈائلاگ کے موقع پر الگ سے ہوئی جس سے مودی اور میٹس نے بھی خطاب کیا تھا۔
وزارت خارجہ کے ترجمان رویش کمار نے ٹویٹ کرکے کہا کہ دونوں راہنماؤں کی بات چیت جمعہ کے روز ہونے والے وزیر اعظم مودی کے کلیدی خطبے کے تناظر میں علاقائی سا لمیت پر مرکوز تھی۔
مودی نے اپنے خطاب میں ایشیا کو باہمی تعاون کا خطہ بنانے پر اور جم میٹس نے سب کے لیے آزادی پر زور دیا تھا۔
یہ ملاقات اس لیے اہم سمجھی جا رہی ہے کہ امریکی وزیر دفاع نے دونوں ملکوں پر زور دیا ہے کہ وہ انڈوپیسفک خطے میں قیام امن کو یقینی بنانے کے لیے دوسرے ملکوں کے ساتھ مل کر کام کریں۔
یہ ملاقات امریکہ کی جانب سے اپنے قدیم ملٹری کمانڈ ”دی پیسفک کمانڈ“ کا نام بدل کر ”انڈو پیسفک کمانڈ“ رکھنے کے بعد ہوئی۔
حالیہ دنوں میں جنوبی بحیرہ چین میں چین کی بڑھتی عسکری سرگرمیوں سے پیدا شدہ کشیدگی کے تناظر میں امریکہ نے یہ قدم اٹھایا ہے۔
چین جنوبی بحیرہ چین کے بیشتر حصے پر اپنا دعویٰ کرتا ہے۔ ویت نام، فلپائن، ملیشیا، برونائی اور تائیوان اس کے دعوے کو مسترد کرتے ہیں۔ امریکہ بھی اس علاقے پر چین کے حق ملکیت کے دعوے کو مسترد کرتا ہے۔