بھارت کے زیر انتظام کشمیر میں مشتبہ شدت پسندوں کے حملے میں آٹھ پولیس اہلکار مارے گئے۔
پامپور کے قریب شدت پسندوں نے سینٹرل ریزرو پولیس فورس کے قافلے پر حملہ کیا جس میں بھی 20 اہلکار زخمی بھی ہوئے۔ جنہیں اسپتال منتقل کر دیا گیا۔
پولیس نے دو حملہ آوروں کو بھی ہلاک کر دیا۔ یہ علاقہ ریاستی دارالحکومت سرینگر نے 15 کلومیٹر کے فاصلے پر ہے۔
اس فورس کے انسپکٹر جنرل نالن پربھٹ نے دعویٰ کیا کہ "ابتدائی معلومات اور مشتبہ شدت پسندوں کی لاشیں دیکھ کر بظاہر یہ پاکستان لگتے ہیں، جن کا لشکر سے تعلق ہے۔ یہ فدائین تھے اور ان کے قبضے سے دو اے کے 47 رائفلز برآمد ہوئیں۔"
بھارت کے وزیراعظم نریندر مودی نے ٹوئٹر پر اپنے پیغام میں فورس کے مارے جانے والے اہلکاروں کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے ان کے لواحقین سے اظہار ہمدردی کیا۔
دہائیوں سے کشمیر کی بھارت سے علیحدگی کے لیے یہ باغی گروپ سرگرم ہیں جو سکیورٹی فورسز پر ہلاکت خیز حملے کرتے آرہے ہیں۔
جموں و کشمیر کی وزیراعلیٰ محبوبہ مفتی نے بھی اس واقعے کی مذمت کی ہے۔ "ایسی خون آلود پرتشدد کارروائیوں کا مقصد صرف لوگوں کی مصیبتوں میں اضافہ کرنا ہے۔
بھارت اکثر و بیشتر اپنے ہاں ہونے والے دہشت گرد حملوں کا الزام پاکستان پر عائد کرتا ہے اور خاص طور پر کشمیر میں ہونے والے پرتشدد واقعات پر اسے ہی ذمہ دار قرار دیتا ہے۔
پاکستان ان الزامات کو مسترد کرتے ہوئے کہتا ہے کہ وہ خود دہشت گردی کا شکار ہے اور اس طرح کے واقعات کی بھرپور مذمت کرتا ہے۔