رسائی کے لنکس

بھارتی کشمیر میں دریافت شدہ نعشوں کی شناخت ڈی این اے سے کی جائے گی


بھارتی کشمیر میں دریافت شدہ نعشوں کی شناخت ڈی این اے سے کی جائے گی
بھارتی کشمیر میں دریافت شدہ نعشوں کی شناخت ڈی این اے سے کی جائے گی

بھارتی کشمیر کے حکام کا کہناہے کہ وہ علاقے میں طویل عرصے سے جاری علیحدگی کی تحریک سے منسلک بے نشان قبروں سے ملنے والے دوہزار سے زیادہ نعشوں کا پتا چلانے کے لیے ڈی این اے ٹیسٹ کرائے گی۔

ریاست جموں و کشمیر کے وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ نے منگل کے روز کہا کہ لاپتا افراد کے رشتے داروں کو چاہیے کہ وہ اپنے ڈی این اے کے نمونے فورنسک ماہرین کو فراہم کریں تاکہ ان کا نعشوں کے ساتھ موازنہ کیا جاسکے۔

ریاستی اسمبلی میں اپنے ایک بیان میں انہوں نے کہا کہ ڈی این اے ٹیسٹوں میں کچھ وقت لگ سکتا ہے لیکن حکام حقیقت نہیں چھپائیں گے۔

بھارتی کشمیر کے انسانی حقوق کے ریاستی کمشن نے پچھلے مہینے کہاتھا کہ اس نے پوری ریاست میں تین سال کی تحقیقات کے دوران 2730 ایسی نعشوں کا پتا لگایا ہے جنہیں بغیر نشان کی قبروں میں دفن کیا گیا تھا۔

بھارتی حکام نے اس سے قبل یہ کہاتھا کہ مذکورہ نعشیں غیر ملکی عسکریت پسندوں کی ہیں جو دوعشروں پر محیط علیحدگی کی تحریک کے دوران ہلاک کیے گئے تھے۔ لیکن کمشن کا کہناہے کہ ان میں سے 574 نعشوں کو ان مقامی افراد کے طورپرشناخت کیا گیا جو لڑائی کے دوران لاپتا ہوگئے تھے۔

کمشن کا کہناہے کہ ابھی مزید 2156 نعشوں کی شناخت ہونا باقی ہے۔

انسانی حقوق کی تنظیموں کا کہناہے کہ بھارتی کشمیر میں 1989ء کو شروع ہونے والی بغاوت کے بعد سے کم ازکم آٹھ ہزار افراد لاپتا ہیں۔ ان کا کہناہے کہ لاپتا ہونے والے کئی افراد کو سیکیورٹی فورسز نے دوطرفہ جھڑپ کا ڈرامہ رچا کر ہلاک کردیا تھا۔

انسانی حقوق کی تنظیم ایمنسٹی انٹرنیشنل کا کہناہے کہ جموں اور کشمیر کے قانون سازوں کو ریاستی حکومت پر یہ دباؤ ڈالنا چاہیے کہ وہ بے نام قبروں سے ملنے والی نعشوں کی شناخت کے لیے ڈی این اے ٹیسٹوں کے زیادہ وسائل فراہم کرے۔

ایمنسٹی انٹرنیشنل نے الزام لگایا کہ ریاستی حکومت اکثر اوقات انسانی حقوق کے ریاستی کمشن کی سفارشات نظر انداز کردیتی ہے۔

XS
SM
MD
LG