رسائی کے لنکس

بھارتی زیر انتظام کشمیر میں جھڑپ، تین عسکریت پسند ہلاک


فائل فوٹو
فائل فوٹو

بھارت کے زیرِ انتظام کشمیر کے جنوبی ضلع شوپیان میں جمعے کو ایک جھڑپ کے دوراں تین مشتبہ عسکریت پسند ہلاک، جب کہ بھارتی فوج کا ایک سپاہی شدید زخمی ہوا۔

عہدیداروں کا کہنا ہے کہ جھڑپ کے دوران حزب المجاہدین تنظیم سے وابستہ جن تین عسکریت پسندوں کو ہلاک کیا گیا، اُن میں لطیف احمد ڈار عرف لطیف ٹائیگر بھی شامل ہے جو معروف عسکری کمانڈر برہان مظفر وانی گروپ کا آخری زندہ بچنے والا رکن تھا۔

لطیف ٹائیگر، فائل فوٹو
لطیف ٹائیگر، فائل فوٹو

بھارتی زیرِ انتظام کشمیر میں سرگرم سب سے بڑی مقامی عسکری تنظیم حزبِ المجاہدین کے سوشل میڈیا پر سرگرم رہنے والے 22 سالہ کمانڈر برہان وانی کو بھارتی فوج نے اُن کے دو قریبی ساتھیوں سمیت 8 جولائی 2016 کو جنوبی کشمیر کے اننت ناگ ضلع کے کُکر ناگ علاقے میں ہلاک کر دیا تھا۔ جس کے بعد وادئ کشمیر اور جموں خطے کی مسلم اکثریتی چناب وادی میں تقریباً چھہ ماہ تک جاری رہنے والی بَدامنی کے دوران 80 سے زائد افراد مارے گئے تھے۔

جمعے کو شوپیان کے امام صاحب علاقے کے ادکھرہ نامی گاؤں میں ہونے والی جھڑپ کے متعلق پولیس کے ایک ترجمان نے سرینگر میں نامہ نگاروں کو بتایا کہ گاؤں کے ایک مکان میں عسکریت پسندوں کی موجودگی کی اطلاع ملنے پر بھارتی فوج کی 34 راشٹریہ رائفلز، مقامی پولیس کے اسپیشل آپریشنز گروپ اور بھارت کی وفاقی پولیس فورس سی آر پی ایف نے علی الصباح ایک آپریشن شروع کیا۔

ترجمان کے مطابق حفاظتی دستوں نے جونہی مکان کو گھیرے میں لیا تو محصور عسکریت پسندوں نے اُن پر فائرنگ کی جس کے نتیجے میں ایک فوجی شدید زخمی ہو گیا۔

ترجمان نے بتایا کہ حفاظتی دستوں کی جوابی کارروائی کے ساتھ ہی طرفین کے درمیان جھڑپ شروع ہو گئی۔ کئی گھنٹے تک جاری رہنے والی یہ جھڑپ مکان میں محصور تینوں عسکریت پسندوں کی ہلاکت پر ختم ہوئی۔

عینی شاہدین کا کہنا ہے کہ سیکورٹی فورسز نے عسکریت پسندوں کے خلاف مارٹر بم اور بارودی مواد استعمال کیا جس سے مکان مکمل طور پر تباہ ہو گیا جب کہ دو ملحقہ مکانوں کو نقصان پہنچا۔

لطیف ٹائیگر کے ساتھ ہلاک ہونے والے دو دوسرے عسکریت پسندوں کی شناخت طارق مولوی اور شارق احمد نینگرو کے طور پر کی گئی ہے۔ یہ دونوں بھی مقامی باشندے تھے۔

عینی شاہدین کے مطابق جھڑپ کے دوران مقامی لوگوں نے گھروں سے باہر نکل کر نعرہ بازی کی اور پھر وہ جلوس کی شکل میں اُس مقام کی طرف بڑھنے لگے جہاں انکاؤنٹر ہو رہا تھا۔

حفاظتی دستوں نے اُن پر اشک آور گیس چھوڑی۔ مظاہرین میں شامل نوجوانوں نے حفاظتی دستوں پر پتھراؤ کیا جس کے جواب میں حفاظتی دستوں نے اُن پر چھرے والی بندوقوں کے فائر کیے۔

اسپتال ذرائع کے مطابق مظاہرے میں شامل کم سے کم 17 شہری زخمی ہوئے۔ شدید زخمی ہونے والے تین افراد کو علاج کے لیے سرینگر منتقل کر دیا گیا ہے۔

عسکریت پسندوں کی ہلاکت کی خبر پھیلتے ہی شوپیان اور قریبی ضلع پُلوامہ کے بیشتر علاقوں میں کاروباری سرگرمیاں معطل ہو گئیں اور سڑکوں پر سے پبلک ٹرانسپورٹ ہٹا لی گئی۔ انتظامیہ نے جنوبی کشمیر میں موبائل انٹرنیٹ سروسز بند کر دی ہیے جب کہ علاقے سے گزرنے والی ٹرین سروس بھی معطل ہے۔

  • 16x9 Image

    یوسف جمیل

    یوسف جمیل 2002 میں وائس آف امریکہ سے وابستہ ہونے سے قبل بھارت میں بی بی سی اور کئی دوسرے بین الاقوامی میڈیا اداروں کے نامہ نگار کی حیثیت سے کام کر چکے ہیں۔ انہیں ان کی صحافتی خدمات کے اعتراف میں اب تک تقریباً 20 مقامی، قومی اور بین الاقوامی ایوارڈز سے نوازا جاچکا ہے جن میں کمیٹی ٹو پروٹیکٹ جرنلسٹس کی طرف سے 1996 میں دیا گیا انٹرنیشنل پریس فریڈم ایوارڈ بھی شامل ہے۔

XS
SM
MD
LG