بھارتی پارلیمان کے ایوانِ زیرین لوک سبھا کے لئے عام انتخابات کے پہلے مرحلے میں جن 91 حلقوں میں جمعرات کو پولنگ ہوئی, ان میں بھارت کے زیرِ انتظام کشمیر کے دو حلقے ’بارہ مولہ اور جموں‘ بھی شامل ہیں۔
عہدیداروں کا کہنا ہے کہ ان دو حلقوں میں مجموعی طور پر 57 فیصد سے زائد رائے دہندگان نے اپنے جمہوری حق کا استعمال کیا۔ تاہم شورش زدہ وادئ کشمیر میں واقع بارہ مولہ کے انتخابی حلقے کے بعض علاقوں میں، جن میں سوپور کا شہر خاص طور پر شامل ہے ووٹروں کی اکثریت نے پولنگ میں حصہ نہیں لیا۔
اس موقع پر وادئ کشمیر میں ایک عام ہڑتال کی گئی۔ ہڑتال کی اپیل استصوابِ رائے کا مطالبہ کرنے والے کشمیری قائدین کے اتحاد 'مشترکہ مزاحمتی قیادت' نے کی تھی۔ اس نے لوگوں سے الیکشن میں حصہ نہ لینے کے لئے بھی کہا تھا۔
استصواب رائے کا مطالبہ کرنے والی کشمیری جماعتوں کا یہ موقف ہے کہ بھارتی آئین کے تحت ہونے والا کوئی بھی انتخابی عمل ریاست کے عوام سے کئے گئے حق خود ارادیت یا رائے شماری کے وعدے کا نعم البدل نہیں ہو سکتا۔
ریاست کے چیف الیکٹورل آفیسر شیلندر کمار نے جموں میں ایک پریس کانفرنس سے کہا کہ پولنگ پُر امن طور پر اختتام پذیر ہوئی اور اس دوران ان دو انتخابی حلقوں میں کوئی ناخوشگوار واقعہ پیش نہیں آیا۔
تاہم ایک اطلاع کے مطابق جموں کے ایک پولنگ مرکز پر اُس وقت افراتفری مشاہدے میں آئی جب مسلمان ووٹروں کے ایک گروہ نے الزام لگایا کہ بھارت کے سرحدی حفاظتی دستے بی ایس ایف کے اہل کاروں نے انہیں حکمران بھارتیہ جنتا پارٹی یا بی جے پی کے حق میں ووٹ ڈالنے پر مجبور کرنے کی کوشش کی اور جب اس پر ایک ووٹر نے اعتراض کیا تو اہل کاروں نے اُس کے ساتھ بدسلوکی کی۔
اس واقعے پر ردِ عمل ظاہر کرتے ہوئے سابق وزیرِ اعلیٰ اور پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی کی صدر محبوبہ مفتی نے کہا کہ حکمران جماعت کی طرف سے رائے دہندگان کو اس کے حق میں ووٹ ڈالنے پر مجبور کرنے کے لئے حفاظتی دستوں کو استعمال کرنا اس بات کی عکاسی کرتا ہے کہ یہ جماعت اقتدار پر کسی نہ کسی طرح دوبارہ قبضہ جمانے کے لئے بے تاب اور بھوکی ہے۔
اُدھر بارہمولہ حلقے کے ہندوارہ علاقے میں شام کو مبینہ طور پر پتھراؤ کرنے والے نوجوانوں پر حفاظتی دستوں کی فائرنگ میں ایک 13 سالہ لڑکا ہلاک ہو گیا۔ پولیس ذرائع کے مطابق نوجوانوں کی ایک جماعت نے پولنگ ڈیوٹی سے لوٹنے والے حفاظتی دستوں پر مندیگام علاقے میں پتھراؤ کیا جس پر حفاظتی دستوں نے چھرے والی بندوقوں کا استعمال کیا، جب کہ مقامی لوگوں نے الزام لگایا ہے سیکورٹی فورسز نے گولی بھی چلائی۔ مارے جانے والے لڑکے کی شناخت اویس احمد میر کے طور پر کی گئی ہے۔