پچھلے جمعےکو بھارتی زیرِ انتظام کشمیر کے دارلحکومت سری نگر میں سترہ سالہ طالبِ علم طفیل احمد مَتو، ٹیوشن پڑھنے کے بعد اپنے گھر کی طرف پیدل جا رہا تھا کہ پولیس نے بھارت مخالف مظاہرے کو منتشر کرنے کے لیے ٹیئر گیس شیل داغا جومبینہ طور پر اُس کے سرپرجا لگا جِس کے باعث وہ موقع پر لقمہٴ اجل بن گیا۔
یہ واقعہ سری نگر کے پرانے شہر میں پیش آیا جِس کے خلاف احتجاجی مظاہروں کا ایک سلسلہ شروع ہوگیا جو اب تک جاری ہے۔
چار دِن کے دوران، پولیس اور مسلمان مظاہرین کے درمیان سری نگر کی سڑکوں پر پیش آنے والی جھڑپوں میں تقریباً 150افرادزخمی ہوگئے ہیں جب کہ پولیس نے متعدد افراد کو گرفتار کر لیا ہے۔
آج پیر کو وادیِ کشمیر میں طالب علم کی ہلاکت کے خلاف عام ہڑتال کی گئی جِس سے کاروبارِ زندگی مفلوج ہو کر رہ گیا۔ ہڑتال کے لیے اپیل سرکردہ آزادی پسند لیڈر سید علی شاہ گیلانی نے کی تھی۔
اُدھر، انسپیکٹر جنرل پولیس، فاروق احمد نے لوگوں کو یقین دلایا کہ قانون کے تقاضے پورے کرنے میں کوئی دقیقہ فروگزاشت نہیں کیا جائے گا۔