رسائی کے لنکس

بارہ مولا میں پولیس فائرنگ، ایک ہلاک کئی زخمی


بارہ مولا میں پیر کی سہ پہر اُس وقت تشدد کی آگ بھڑک اُٹھی جب کم عمر لڑکے کی لاش دریائے جہلم سے نکالی گئی جو سنیچر کی شام پولیس کی طرف سے پتھراؤ کرنے والے ایک ہجوم کو منتشر کرنے کی کاروائی کے دوران دریا میں گر گیا تھا۔

لوگوںٕ نے الزام لگایا تھا کہ ساتویں جماعت کے طالبِ علم فرحان رفیع کو پولیس کے ایک اسپیشل آپریشنل گروپ کے جوانوں نے پہلے مارا پیٹا اور پھر اُسے دریا میں پھینک دیا۔ لیکن، عہدے داروں نے اِس کی تردید کرتے ہوئے کہا تھا کہ پولیس پر سنگ باری کے ایک واقعے کے دوران اِسی طالبِ علم کے دریا میں ڈوب جانے کی اطلاع ملی تھی۔

سرکاری ذرائع کے مطابق، یہ حادثہ کیسے پیش آیا ، اِس کی تحقیقات کی جارہی ہے۔

پیر کو جونہی طالبِ علم کی لاش دریا سے نکالنے کی خبر پھیلی، بارہ مولا میں لوگوں نے جگہ جگہ سڑکوں پر آکر احتجاجی مظاہرے کیے۔ ایک بڑا جلوس ضلع ڈپٹی کمشنر کے دفتر کی طرف بڑھنے لگا تو پولیس نے اُس کا راستہ روکا۔ مشتعل ہجوم نے ایک پولیس گاڑی پر دھاوابول دیا۔پولیس والوں نے گولی چلا دی اور ایک نوجوان فیاض احمدموقعے پر ہی ہلاک ہوگیا جب کہ چھ افراد کے گولیاں لگیں۔

بارہ مولا شہر کے کئی دوسرے علاقوں میں بھی تشدد بھڑک اُٹھا، جِس میں اطلاعات کے مطابق، نو پولیس والے زخمی ہوگئے ہیں۔

سری نگر میں عہدے داروں نے اعتراف کیا ہے کہ علاقے میں حالات انتہائی کشیدہ ہیں اور کرفیو نافذ کرنےکے احکامات صادر کر دیےگئے ہیں۔

بانڈی پورہ کے ایک گاؤں میں لشکر طیبہ کے ڈویژل کمانڈر اجمل شاہ کو بھارتی فوج نے ایک جھڑپ کے دوران ہلاک کرنے کا دعویٰ کرکے اُسے اپنی ایک بڑی کامیابی قرار دیا ہے۔

  • 16x9 Image

    یوسف جمیل

    یوسف جمیل 2002 میں وائس آف امریکہ سے وابستہ ہونے سے قبل بھارت میں بی بی سی اور کئی دوسرے بین الاقوامی میڈیا اداروں کے نامہ نگار کی حیثیت سے کام کر چکے ہیں۔ انہیں ان کی صحافتی خدمات کے اعتراف میں اب تک تقریباً 20 مقامی، قومی اور بین الاقوامی ایوارڈز سے نوازا جاچکا ہے جن میں کمیٹی ٹو پروٹیکٹ جرنلسٹس کی طرف سے 1996 میں دیا گیا انٹرنیشنل پریس فریڈم ایوارڈ بھی شامل ہے۔

XS
SM
MD
LG