بھارت کے زیر انتظام کشمیر میں جمعے کو متوقع احتجاجی مظاہرے روکنے کے لیے ایک بار پھر کرفیو نافذ کر دیا گیا ہے۔ وادی کے مرکزی شہر سری نگر اور مسلم اکثریت والے علاقوں میں ہزاروں کی تعداد میں مسلح پولیس اور نیم فوجی اہلکاروں نے گشت کیا اور شہریوں کو گھروں میں رہنے کی ہدایت کی۔
استصواب ِ رائے کا مطالبہ کرنے والی کشمیری جماعتوں کے اتحاد کل جماعتی حریت کانفرنس نے نمازِ جمعہ کے بعد حالیہ دنوں میں بھارتی سکیورٹی فورسز کی مبینہ فائرنگ سے شہریوں کی ہلاکت کے خلاف احتجاجی مظاہروں کی اپیل کر رکھی تھی جب کہ حریت کانفرنس کے رہنماء سید علی شاہ گیلانی نے عوام سے سری نگر کے نواحی علاقے باٹا مالو تک ایک بڑے جلوس میں شرکت کرنے کو کہا تھا۔
بھارتی کشمیر میں حکام کا کہنا تھا کہ کرفیو کا نفاذ شہریوں کی جان و مال محفوظ بنانے کے لیے کیا گیا ہے۔
واضح رہے کہ پاکستان کے درالحکومت اسلام آباد میں جمعرات کو پاک بھارت وزرائے خارجہ کے درمیان ہونے والے مذاکرات میں بھی بھارتی کشمیر میں جاری کشیدگی پر بات چیت کی گئی تھی ۔
ملاقات کے بعد ایک مشترکہ پریس کانفرنس میں بھارتی وزیر خارجہ ایس ایم کرشنا نے الزام لگایا تھا حالیہ مہینوں میں پاکستان کی جانب سے لائن آف کنٹرول عبور کر کے آنے والے شدت پسند عناصر کی تعداد میں 40 فیصد اضافہ ہوا ہے جس کے باعث بھارتی کشمیر میں عدم استحکام کی صورتحال میں اضافہ ہوا ہے۔
تاہم پاکستانی وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے اس الزام کو مسترد کرتے ہوئے کہا تھا کہ دراندازی کی حمایت اسلام آباد کی پالیسی نہیں اور نا ہی ملک کی کوئی خفیہ ایجنسی اس میں ملوث ہے۔