رسائی کے لنکس

بھارتی کشمیر: حکومت متفکر، باخبر اور ہوشیار ہے: عمر عبداللہ


بھارتی زیرِ انتظام کشمیر کے سوپور شہر میں جمعے کی شام سے غیر معینہ مدت کے لیے کرفیو نافذ ہے۔

اگرچہ حفاظتی پابندیوں پر عمل درآمد کرانے کے لیے سوپور میں مسلح پولیس اور نیم فوجی دستے ہزارو ں کی تعداد میں تعینات کردیے گئے ہیں، غم و غصے سے بپھرے ہجوم نے کئی ایک مقامات پر کرفیو کو توڑتے ہوئے سڑکوں پر آکر بھارت مخالف مظاہرے کیے۔

سوپور میں جمعے کے روز اُس وقت حالات خراب ہو گئے اور بڑے پیمانے پر تشدد بھڑک اُٹھا جب بھارت کی وفاقی پولیس فورس (سی آر پی ایف)نے مسلمان مظاہرین پر گولی چلا دی جِس سے دو نوجوان ہلاک اور چھ زخمی ہوگئے۔

یہ مظاہرین مطالبہ کر رہے تھے کہ اُن دو افراد کی لاشیں اُن کے حوالے کی جائیں جِنھیں بھارتی افواج نے اِس سے پہلے علاقے میں موجود عسکریت پسندوں کے ساتھ ہونے والی ایک جھڑپ کے دوران ہلاک کیا گیا تھا۔

مقامی لوگوں کا دعویٰ ہے کہ ہلاک کیے گئے جِن دو افراد کو لشکرِ طیبہ سے وابستہ عسکریت پسند بتلایا گیا ہے اُن میں سے ایک مقامی شہری ہے جسے جان بوجھ کر قتل کیا گیا۔

بھارتی عہدے داروں کا کہنا ہے کہ سی آر پی ایف نے اپنے دفاع میں گولی چلا دی، کیونکہ مظاہرین نے اُن کی ایک گاڑی کو نذرِ آتش کردیا تھا۔

اُدھر صوبائی وزیرِ اعلیٰ عمر عبد اللہ نے اپنی رہائش گاہ پر اعلیٰ انتظامیہ اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کے ذمہ داروں کے ساتھ ہنگامی بنیادوں پر اجلاس کیا۔ اجلاس کے بعد جاری کیے گئے ایک بیان میں وزیرِ اعلیٰ نے کہا کہ حکومت متفکر، باخبر اور ہوشیار ہے، اور انسانی حقوق کی پامالیوں کو بالکل برداشت نہیں کیا جائے گا۔

  • 16x9 Image

    یوسف جمیل

    یوسف جمیل 2002 میں وائس آف امریکہ سے وابستہ ہونے سے قبل بھارت میں بی بی سی اور کئی دوسرے بین الاقوامی میڈیا اداروں کے نامہ نگار کی حیثیت سے کام کر چکے ہیں۔ انہیں ان کی صحافتی خدمات کے اعتراف میں اب تک تقریباً 20 مقامی، قومی اور بین الاقوامی ایوارڈز سے نوازا جاچکا ہے جن میں کمیٹی ٹو پروٹیکٹ جرنلسٹس کی طرف سے 1996 میں دیا گیا انٹرنیشنل پریس فریڈم ایوارڈ بھی شامل ہے۔

XS
SM
MD
LG