سہیل انجم
پنجاب کے ایک سینئر صحافی کے جے سنگھ کے قتل کے ساتھ بھارت میں تین ہفتے کے اندر تین صحافیوں کا قتل ہو چکا ہے اور صحافی برادری حکومت سے سوال کر رہی ہے کہ کیا وہ ملک میں محفوظ ہے۔
کے جے سنگھ جن کی عمر 64 سال اور ان کی والدہ گورچرن کور جو 92 سال تھیں ہفتے کے روز پنجاب کے موہالی میں واقع اپنے مکان میں مردہ پائے گئے۔ کے جے سنگھ کا گلا کٹا ہوا تھا اور ایسا محسوس ہو رہا تھا کہ ان کی والدہ کو گلا گھونٹ کر ہلاک کیا گیا ہے۔
پنجاب پولیس نے نامعلوم افراد کے خلاف قتل کا مقدمہ درج کر لیا ہے اور اس واقعہ کی تحقیقات کے لیے ایک خصوصی تفتیشی ٹیم، ایس آئی ٹی کی تشکیل کی ہے۔ ابتدا میں ایسی رپورٹیں آئی تھیں کہ شاید یہ قتل چوری اور لوٹ کی واردات سے متعلق ہے۔ کیونکہ کے جے سنگھ کی فورڈ آئکن کار لاپتہ تھی جسے بعد میں انبالہ روڈ پر دیکھا گیا۔ لیکن پھر پولیس نے بتایا کہ یہ چوری کا معاملہ نہیں لگتا کیونکہ ان کی قیمتی گھڑی، دیگر اشیا اور نقد رقوم موجود پائی گئیں۔ تاہم واردات سے ایسا ضرور محسوس ہوتا ہے کہ اسے پیشہ ور مجرموں نے انجام دیا ہے۔
نئی دہلی، پنجاب، ہریانہ، چنڈی گڑھ، کولکتہ اور دیگر مقامات پر صحافیوں نے اس قتل کی پرزور مذمت کی اور قاتلوں کی جلد گرفتاری کی مطالبہ کیا۔ انڈین جرنلسٹس ایسو سی ایشن نے اس دوہرے قتل کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے صحافیوں کے تحفظ کا مطالبہ کیا۔
ایسو سی ایشن نے اس سے قبل 5 ستمبر کو بنگلور میں ایک کنڑ خاتون صحافی گوری لنکیش اور تری پورہ میں ایک ٹی وی صحافی شانتنو بھومک کے قتل کا حوالہ دیتے ہوئے ایک بیان میں کہا کہ ملک کے مختلف علاقوں میں گزشتہ تین ہفتے میں تین صحافیوں کے قتل سے یہ واضح ہو جاتا ہے کہ ملک میں صحافیوں کے تحفظ کی صورت حال نازک ہے۔
سینئر صحافی اور پریس کلب آف انڈیا کے صدر گوتم لاہری اور ایک اور سینئر صحافی راہل جلالی نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ صحافیوں کو قانونی تحفظ فراہم کیا جائے۔ انھوں نے بتایا کہ پریس کلب آف انڈیا اور صحافیوں کی مختلف انجمنوں کی جانب سے دو اکتوبر کو دہلی میں ایک خاموش احتجاجی مارچ کیا جائے گا اور حکومت، انتظامیہ اور سول سوسائٹی کے سامنے یہ پیغام دینے کی کوشش کی جائے گی کہ وہ موجودہ صورت حال پر خود احتسابی کریں۔
خیال رہے کہ گوری لنکیش ایک کنڑ جریدہ گوری لنکیش پتریکے کی ایڈیٹر تھیں، شانتنو بھومک تری پورہ کے ایک چینل دن رات کے نمائندہ تھے اور کے جے سنگھ روزنامہ انڈین ایکسپریس، ٹائمس آف انڈیا اور ٹری بیون وغیرہ میں اہم عہدوں پر ذمہ داریاں انجام دے چکے تھے اور سردست ایک آن لائن نیوز پورٹل کے لیے کام کر رہے تھے۔