رسائی کے لنکس

بھارت بنگلہ دیش کی سرحدی فورسز کے مذاکرات ناکام، مودی اور محمد یونس کی ممکنہ ملاقات پرنظریں


فائل فوٹو
فائل فوٹو

  • بی ایس ایف اور بی جی بی کے ڈائریکٹر جنرلز کی قیادت میں ہونے والے چار روزہ مذاکرات جمعرات کو ختم ہو گئے۔
  • مذاکرات کے اختتام پر بی ایس ایف کے ڈائریکٹر جنرل دلجیت سنگھ چودھری نے کہا کہ بی جی بی کی جانب سے خاردار تاروں کی باڑ لگانے پر اعتراض کے معاملے پر تبادلۂ خیال کی ضرورت ہے۔
  • تجزیہ کاروں کا خیال ہے کہ شیخ حسینہ کی حکومت کے خاتمے کے بعد دونوں ملکوں کے درمیان بداعتمادی کی جو فضا پیدا ہو گئی ہے جب تک اسے ختم نہیں کیا جائے گا تنازعات کا حل ہونا مشکل ہے۔
  • عالمی امور کے سینئر تجزیہ کار سنجے کپور کے مطابق فریقین اگر چہ تعلقات کو معمول پر لانے کی کوشش کر رہے ہیں۔ لیکن ان کے اندر بدگمانیاں اتنی گہری ہو چکی ہیں کہ کوئی بھی کوشش کامیاب نہیں ہو رہی۔

نئی دہلی -- بھارت اور بنگلہ دیش باہمی تعلقات کو معمول پر لانے اور سرحدی کشیدگی کو ختم کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ لیکن تجزیہ کاروں کے مطابق یہ کوششیں سر ِدست ناکام ثابت ہوئی ہیں۔

تاہم ان کی نظریں بھارتی وزیرِ اعظم نریندر مودی اور بنگلہ دیش کے عبوری حکمراں محمد یونس کے درمیان اپریل میں بینکاک میں ہونے والی ممکنہ ملاقات پر مرکوز ہیں۔

تجزیہ کار رشتوں کو معمول پر لانے کے حوالے سے مسقط میں بھارتی وزیرِ خارجہ ایس جے شنکر اور بنگلہ دیش کے مشیر برائے خارجہ امور محمد توحید حسین کے درمیان ملاقات اور نئی دہلی میں دونوں ملکوں کی سرحدی فورسز 'بارڈر سیکیورٹی فورس' (بی ایس ایف) اور 'بارڈر گارڈ بنگلہ دیش' (بی جی بی) کے درمیان مذاکرات کا ذکر کرتے ہیں۔

بی ایس ایف اور بی جی بی کے ڈائریکٹر جنرلز کی قیادت میں ہونے والے چار روزہ مذاکرات جمعرات کو ختم ہو گئے۔ اگرچہ دونوں نے مذاکرات پر اظہارِ اطمینان کیا ہے لیکن میڈیا رپورٹس کے مطابق مذاکرات بے نتیجہ ختم ہوئے ہیں۔

مذاکرات کے دوران باہمی سرحد کی زیرو لائن سے 150 گز اندر خاردار تاروں کی باڑ لگانے، بنگلہ دیش سے بھارت میں ہتھیاروں اور منشیات کی مبینہ اسمگلنگ اور شورش پسندوں کی سرگرمیوں پر تبادلۂ خیال ہوا۔

مذاکرات کے اختتام پر بی ایس ایف کے ڈائریکٹر جنرل دلجیت سنگھ چودھری نے کہا کہ بی جی بی کی جانب سے خاردار تاروں کی باڑ لگانے پر اعتراض کے معاملے پر تبادلۂ خیال کی ضرورت ہے۔

بنگلہ دیش مغربی بنگال کے مالدہ ضلعے میں باڑ کی تعمیر کی مسلسل مخالفت کر رہا ہے۔

مذاکرات کے دوران بی جی بی کے ڈائریکٹر جنرل محمد اشرف الزماں صدیقی نے کہا کہ تاروں کی باڑ کی تنصیب منصفانہ ہونی چاہیے۔ بین الاقوامی سرحد سے 150 گز کے اندر کسی بھی قسم کی تعمیر سے قبل بات چیت اور باہمی رضامندی ضروری ہے۔

مذاکرات کے دوران بھارت کی جانب سے بی ایس ایف جوانوں اور سویلین پر حملوں کو روکنے، بین سرحدی جرائم کی روک تھام، بنگلہ دیش سے سرگرم شورش پسندوں کے خلاف مشترکہ کارروائی، سرحدی انتظام سے متعلق منصوبے کے نفاذ کی مشترکہ کوشش اور بحالی اعتماد کے اقدامات جیسے اُمور کو اٹھایا گیا۔

بی جی پی کی جانب سے تاروں کی باڑ کی تعمیر، گندے پانی کی نکاسی کے لیے ایفلوئنٹ ٹریٹمنٹ پلان (ای ٹی پی)، سرحدی حد بندی، سروے اور ستونوں کی تعمیر اور دیگر ایشوز اٹھائے گئے۔

مذاکرات کے بعد جاری کیے جانے والے مشترکہ بیان میں کہا گیا کہ فریقین تنازعات کو تمام سطحوں پر مسلسل، تعمیری اور مثبت بات چیت سے حل کرنے کے عزم کے پابند ہیں۔ اُنہوں نے مذاکرات میں کیے گئے فیصلوں کو نیک نیتی کے ساتھ نافذکرنے پر رضا مندی ظاہر کی۔

تجزیہ کاروں کا خیال ہے کہ شیخ حسینہ کی حکومت کے خاتمے کے بعد دونوں ملکوں کے درمیان بداعتمادی کی جو فضا پیدا ہو گئی ہے جب تک اسے ختم نہیں کیا جائے گا تنازعات کا حل ہونا مشکل ہے۔

'بدگمانیاں بہت بڑھ چکی ہیں'

عالمی امور کے سینئر تجزیہ کار اور 'ہارڈ نیوز نامی ویب سائٹ' کے ایڈیٹر سنجے کپور کے مطابق فریقین اگر چہ تعلقات کو معمول پر لانے کی کوشش کر رہے ہیں۔ لیکن ان کے اندر بدگمانیاں اتنی گہری ہو چکی ہیں کہ کوئی بھی کوشش کامیاب نہیں ہو رہی۔

وائس آف امریکہ سے گفتگو میں ان کا کہنا تھا کہ ایک ہجوم کے ہاتھوں ڈھاکہ میں شیخ حسینہ کے والد شیخ مجیب الرحمن کے گھر کو پانچ فروری کی شب میں نذر آتش کرنے کے معاملے کو بھارت نے فراموش نہیں کیا اور نہ ہی معاف کیا ہے۔

یاد رہے کہ بھارت نے اس واقعے کی مذمت کی تھی۔ وزارت خارجہ کا کہنا تھا کہ شیخ مجیب الرحمن کے مکان کو تباہ کرنے کا واقعہ افسوسناک ہے۔ وہ مکان بنگلہ دیش کے قومی شعور اور تاریخ کا ایک اہم حصہ ہے۔

سنجے کپور کے مطابق بنگلہ دیش کے قیام میں بھارت کے تعاون سے کوئی بھی انکار نہیں کر سکتا۔ لیکن اس واقعے کو بھارت کے تعاون سمیت ماضی کی تاریخ کو ختم کرنے کی کوشش کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔

شیخ حسینہ کی حکومت کے خاتمے کے بعد بھارت اور بنگلہ دیش کے تعلقات کشیدہ ہو گئے تھے۔
شیخ حسینہ کی حکومت کے خاتمے کے بعد بھارت اور بنگلہ دیش کے تعلقات کشیدہ ہو گئے تھے۔

ان کے مطابق امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے بنگلہ دیش کے ساتھ مسائل کو حل کرنے کی ذمے داری بھارت پر عائد کیے جانے کے بعد فریقین کے درمیان کشیدگی میں اضافے کا امکان بڑھ گیا ہے۔

میڈیا میں ایسی خبریں ہیں کہ بھارت کے وزیرِ اعظم نریندر مودی اور بنگلہ دیش کے کارگزار حکمراں محمد یونس کے درمیان رواں سال کے اپریل میں بینکاک میں منعقد ہونے والے بمسٹیک (بی آئی ایم ایس ٹی ای سی) سربراہی اجلاس کے دوران ملاقات ہو سکتی ہے۔ دونوں اجلاس میں شرکت کرنے والے ہیں۔

'شیخ حسینہ خاموش رہنے کے لیے تیار نہیں ہیں'

یاد رہے کہ 16 فروری کو عمان کے دارالحکومت مسقط میں منعقد ہونے والی آٹھویں ’انڈین اوشن کانفرنس‘ کے موقع پر بھارتی وزیرِ خارجہ ایس جے شنکر اور بنگلہ دیش کے مشیر برائے امور خارجہ محمد توحید حسین کی ملاقات کے بعد بنگلہ دیشی میڈیا میں مودی یونس ملاقات کی خبریں شائع ہوئی ہیں۔

سنجے کپور کہتے ہیں کہ یہ ملاقات کثیر جہتی ہو سکتی ہے۔ لیکن مسئلہ یہ ہے کہ ڈھاکہ چاہتا ہے کہ شیخ حسینہ خاموش رہیں، بیانات جاری نہ کریں۔ لیکن شیخ حسینہ چپ رہنے کے لیے تیار نہیں ہیں۔ ان کے مطابق اگر بنگلہ دیش کی معیشت میں اسی طرح گراوٹ آتی رہی تو وہ محمد یونس کے خلاف بغاوت کر سکتی ہیں۔

بنگلہ دیش کی عبوری حکومت نے شیخ حسینہ کو اس کے حوالے کرنے کے لیے بھارت کو ایک نوٹ بھیجا ہے۔ اس کا کہنا ہے کہ وہ اس معاملے پر زور دیتا رہے گا۔ وہ شیخ حسینہ کے خلاف قانونی کارروائی کرنا چاہتا ہے۔ لیکن بھارت انہیں ڈھاکہ کے حوالے کرنے کے لیے تیار نہیں ہے۔

ایس جے شنکر اور محمد توحید حسین نے مسقط میں ملاقات کے بارے میں الگ الگ بیانات میں کہا تھا کہ انہوں نے باہمی تعلقات کے سلسلے میں بات چیت کی ہے۔

دونوں رہنماوں نے گزشتہ سال ستمبر میں اقوام متحدہ جنرل اسمبلی کے موقع پر ہونے والی اپنی آخری ملاقات کو یاد کرتے ہوئے کہا کہ اس کے بعد سے فریقین نے مختلف سطحوں پر مذاکرات کیے ہیں۔

گزشتہ سال نو ستمبر کو دونوں ملکوں کے خارجہ سکریٹریز کی سطح پر بات چیت ہوئی تھی۔ جب کہ بنگلہ دیش کے توانائی کے امور کے مشیر نے نئی دہلی میں 10-11 فروری کو منعقد ہونے والے ’انڈیا انرجی ویک‘ کے موقع پر ملاقات کی تھی۔

سارک کو متحرک کرنے کی کوششیں

اخبار ٹائمز آف انڈیا سے وابستہ سینئر تجزیہ کار سچن پراشر کے مطابق باہمی تنازعات میں ایک تنازع جنوب ایشیائی علاقائی تعاون کی تنظیم ’سارک‘ (ایس اے اے آر سی) کو فعال کرنے کے بارے میں ہے۔

محمد یونس سارک کو سرگرم کرنا چاہتے ہیں لیکن بھارت مبینہ کراس بارڈر دہشت گردی کی وجہ سے اس کی مخالفت کر رہا ہے۔ یاد رہے کہ 2014 میں نریندر مودی کے وزیر اعظم بننے کے بعد سے یہ فورم غیر فعال ہو گیا ہے۔

ان کے مطابق شیخ حسینہ کی حکومت کے خاتمے کے بعد دونوں ملکوں کے تعلقات انتہائی نچلی سطح پر پہنچ گئے ہیں۔ بھارت بنگلہ دیش میں ہندو اقلیتوں پر ہونے والے مبینہ حملوں سے نمٹنے میں عبوری حکومت کے رویے پر مسلسل تشویش کا اظہار کرتا رہا ہے۔

اس سلسلے میں وزیرِ خارجہ ایس جے شنکر نے پارلیمان میں بیان بھی دیا تھا اور یونس حکومت سے اقلیتوں پر حملوں کو روکنے کا کہا تھا۔

نئی دہلی میں منعقد ہونے والے مذاکرات کے دوران بی جی بی کے ڈائریکٹر جنرل محمد اشرف الزماں صدیقی نے کہا کہ بنگلہ دیش میں اقلیتوں پر حملوں کی خبریں مبالغہ آمیز ہیں۔

ان کے مطابق درگا پوجا کے موقع پر بین الاقوامی سرحد کے آٹھ کلومیٹر کے اندر پوجا پنڈالوں کو سیکیورٹی فراہم کی گئی اور پوجا کا پروگرام پرامن طور پر منعقد ہوا۔

  • 16x9 Image

    سہیل انجم

    سہیل انجم نئی دہلی کے ایک سینئر صحافی ہیں۔ وہ 1985 سے میڈیا میں ہیں۔ 2002 سے وائس آف امریکہ سے وابستہ ہیں۔ میڈیا، صحافت اور ادب کے موضوع پر ان کی تقریباً دو درجن کتابیں شائع ہو چکی ہیں۔ جن میں سے کئی کتابوں کو ایوارڈز ملے ہیں۔ جب کہ ان کی صحافتی خدمات کے اعتراف میں بھارت کی کئی ریاستی حکومتوں کے علاوہ متعدد قومی و بین الاقوامی اداروں نے بھی انھیں ایوارڈز دیے ہیں۔ وہ بھارت کے صحافیوں کے سب سے بڑے ادارے پریس کلب آف انڈیا کے رکن ہیں۔  

فورم

XS
SM
MD
LG