رسائی کے لنکس

بھارتی حکومت پرکرپشن کا نیا الزام


بھارتی حکومت پرکرپشن کا نیا الزام
بھارتی حکومت پرکرپشن کا نیا الزام

بھارتی وزیر اعظم من موہن سنگھ نے ان الزامات سے انکار کیا ہے کہ ان کی حکمران جماعت نے 2008ء میں اعتماد کا ووٹ حاصل کرنے کے لیے پارلیمنٹ کے ارکان کو رشوت دی تھی۔ حال ہی میں یہ الزام وکی لیکس پر شائع ہونے والے ایک سفارتی مراسلے میں سامنے آیا ہے جس پر حزب اختلاف کی جماعتیں سخت نکتہ چینی کرتے ہوئے حکومت سے مستعفی ہونے کا مطالبہ کررہی ہیں۔

بھارتی وزیر اعظم نے جمعے کے روز اپنے ایک بیان میں کہا کہ ان کی حکومت نےاعتماد کا ووٹ حاصل کرنے کے لیے قانون سازوں کو رشوت نہیں دی تھی۔ 2008ء میں کانگریس کا حکمران اتحاد انتہائی معمولی اکثریت سے حکومت بنانے میں کامیاب ہوا تھا۔

مسٹر من موہن سنگھ کو اس وقت پارلیمنٹ سے اعتماد کا ووٹ حاصل کرنے کے لیے کہا گیا تھا جب امریکہ کے ساتھ شہری مقاصد کے لیے جوہری توانائی کے مسئلے پر اتحاد میں شامل بائیں بازو کی ایک جماعت حکمران اتحاد سے الگ ہوگئی تھی۔

وکی لیکس میں شائع ہونے والے ایک امریکی سفارت کارکے اپنی حکومت کو بھیجے جانے والے خفیہ مراسلے میں کہا گیا ہے کہ انہیں کانگریس پارٹی کے ایک سینیئر عہدے دار نے نقدی سے بھری ہوئی دو پیٹیاں دکھاتے ہوئے کہاتھا کہ یہ رقم اسمبلی کے چار ارکان کو خریدنے پر صرف کی جارہی ہے۔ وکی لیکس کے مطابق ان میں سے ہر رکن کو 20 لاکھ ڈالر سے زیادہ کی ادائیگی کی گئی تھی۔

کانگریس پارٹی کے عہدے داراور مذکورہ قانون سازوں نے اس الزام سے انکار کیا ہے۔

وزیر اعظم من موہن سنگھ کا کہناہے کہ رشوت ستانی کے الزامات کی چھان بین کرنے والی کمیٹی کو اپنی تحقیقات میں اس کا کوئی ثبوت نہیں ملا۔

مسٹر سنگھ نے کہا کہ اعتماد کا ووٹ حاصل کرنے کے بعد 2009ء میں کانگریس پارٹی کو انتخابات میں جانا پڑاتھا اور وہ پہلے سے زیادہ نشستیں جیت کر حکومت بنانے میں کامیاب رہی۔ جب کہ حزب اختلاف الیکشن ہار گئی تھی۔

بھارتی حکومت کو حالیہ عرصے میں پے در پے رشوت ستانی اور بدعنوانی کے کئی الزامات کا سامنا کرناپڑرہاہے۔جن میں ٹیلی مواصلات کے شعبے میں لگ بھگ 40 ارب ڈالر کی کرپشن اور دولت مشترکہ کھیلوں کے انعقاد میں رشوت کے الزامات شامل ہیں۔

XS
SM
MD
LG