رسائی کے لنکس

پاکستان 'دہشت گردی' چھوڑ دے، پھر بات کریں گے: بھارتی وزیر خارجہ


سشما سوراج
سشما سوراج

بھارتی وزیر خارجہ سشما سوراج کا کہنا تھا کہ اگر "ردعمل سنجیدہ اور بااعتماد ہو، تو بھارت تمام تصفیہ طلب معاملات پر بات چیت کے لیے تیار ہے جس میں کشمیر بھی شامل ہے۔"

بھارت نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں پاکستان کی امن تجاویز پر برملا ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ "دہشت گردی چھوڑیے، ہم بات کر سکتے۔"

پاکستانی وزیراعظم نواز شریف کے اس دعوے کو مسترد کرتے ہوئے کہ دہشت گردی سے پاکستان خود بہت متاثر ہوا، بھارتی وزیرخارجہ سشما سوراج کا کہنا تھا کہ مبینہ طور پر "وہ دہشت گردوں کی پیدا اور ان کی حمایت کرنے کی اپنی پالیسیوں کا شکار ہے۔"

دونوں ہمسایہ ملکوں کے درمیان تعلقات شروع ہی سے اتار چڑھاو کا شکار رہے ہیں جن میں اکثر کشیدگی غالب رہی۔

سشما سوراج کا کہنا تھا کہ 2008ء میں ممبئی 168 افراد کی ہلاکت کا باعث بننے والے دہشت گرد حملوں کا مبینہ منصوبہ ساز پاکستان میں آزادانہ گھوم رہا ہے۔ ان کے بقول سرحد پر فائرنگ کے تبادلوں کا مقصد بھارت کو غیر مستحکم کرنا ہے۔

"دہشت گردی چھوڑ دیں اور آئیں بیٹھ کر بات کریں۔ اس سے تمام مسائل حل ہو جائیں گے۔"

متنازع علاقے کشمیر میں لائن آف کنٹرول اور ورکنگ باونڈری پر حالیہ مہینوں میں دونوں جانب سے فائرنگ و گولہ باری کا تبادلہ ہوتا رہا ہے جس سے جانی نقصان بھی ہوا۔ دونوں ملک فائربندی معاہدے کی خلاف ورزی کا الزام ایک دوسرے پر عائد کرتے ہیں۔

پاکستانی وزیراعظم نے بدھ کو جنرل اسمبلی سے اپنے خطاب میں کہا تھا کہ تعلقات کو معمول پر لانے کے لیے تصادم کی بجائے تعاون کی راہ اختیار کی جائے۔

انھوں نے کشمیر اور سیاچن سے فوجیں واپس بلانے کی تجویز بھی پیش کی تھی۔

دونوں ملک اپنے اختلافات بات چیت کے ذریعے طے کرنے کے خواہاں ہیں لیکن اس میں کن امور پر پہلے بات ہو گی، اس معاملے پر بھی اختلاف کے باعث تاحال بات چیت کا عمل شروع نہیں ہو سکا ہے۔

پاکستان کشمیر کو ایجنڈے میں شامل کیے بغیر بات چیت پر راضی نہیں جب کہ بھارت دہشت گردی پر مذاکرات کو فوقیت دیتا ہے۔

بھارتی وزیر خارجہ سشما سوراج کا کہنا تھا کہ اگر "ردعمل سنجیدہ اور بااعتماد ہو، تو بھارت تمام تصفیہ طلب معاملات پر بات چیت کے لیے تیار ہے جس میں کشمیر بھی شامل ہے۔"

فائر بندی کی خلاف ورزیوں کا ذمہ دار انھوں نے پاکستان کو ٹھہراتے ہوئے کہا الزام عائد کیا کہ پاکستان دہشت گردی کو "ریاستی آلے" کے طور پر استعمال کر رہا ہے۔

"دنیا جانتی ہے کہ اس فائرنگ کا مقصد دہشت گردوں کو سرحد پار کرنے کا موقع فراہم کرنا ہے۔ اس بارے میں کسی خیال آرائی کی ضرورت نہیں کہ کون سا فریق یہ تبادلہ شروع کرتا ہے۔"

پاکستان بھارت کے ان الزامات کو مسترد کرتے ہوئے دعویٰ کرتا ہے کہ اس کے ہاں ہونے والی دہشت گردی اور بدامنی میں مبینہ طور پر بھارت کا ہاتھ ہے۔

XS
SM
MD
LG