اسلام آباد —
بھارت کی طرف سے نریندر مودی کی بطور وزیراعظم تقریب حلف برداری میں پاکستان کے وزیراعظم نواز شریف کو بھی شرکت کی دعوت دی گئی ہے۔
پاکستانی دفتر خارجہ کی ترجمان نے دعوت نامہ موصول ہونے کی تصدیق کرتے ہوئے اس پر مزید تبصرہ کرنے سے گریز کیا۔
حالیہ انتخابات میں کامیاب ہونے والی بھارتیہ جنتا پارٹی کی ترجمان نرملا سیتھارام نے بدھ کو بتایا کہا کہ سارک ممالک کے تمام رہنماؤں کو مدعو کیا جا رہا ہے۔
یہ پہلی مرتبہ ہے کہ بھارت کے کسی بھی وزیراعظم کی تقریب حلف برداری میں پاکستان کی سیاسی قیادت کو شرکت کی دعوت دی گئی ہے۔
تجزیہ کار حسن عسکری کہتے ہیں کہ بھارت کی جانب سے پاکستانی وزیراعظم کو دعوت ایک مثبت اقدام ہے تاہم اُن کے بقول یہ دعوت اُسی صورت ثمر آور ہو سکے گی جب حلف برداری کی تقریب کے بعد نواز شریف اور نریندر مودی کے درمیان ملاقات بھی ہو۔
’’یہ دعوت اُسی وقت بامعنی ہے کہ اگر وزیراعظم نواز وہاں جاتے ہیں اور اُن کی مودی سے الگ ملاقات ہوتی ہے۔‘‘
جنوبی ایشیائی ممالک کی نمائندہ تنظیم سارک کے ممالک کے رہنماؤں کو نریندر مودی کی جماعت کی جانب سے مدعو کرنے کے اس اعلان کو مبصرین ایک مثبت فیصلہ قرار دے رہے ہیں۔
بھارت کے حالیہ انتخابات میں بھارتیہ جنتا پارٹی کو واضح اکثریت ملی اور نریندر مودی 26 مئی کو وزارت عظمیٰ کے عہدے کا حلف اٹھائیں گے۔
گزشتہ ہفتے لوک سبھا کے انتخابات میں بھارتیہ جنتا پارٹی کی کامیابی کے اعلان کے بعد پاکستان کے وزیراعظم میاں نواز شریف نے نریندر مودی سے ٹیلی فون پر رابطہ کر کے اُنھیں دورہ پاکستان کی دعوت دی تھی۔
وزیر اعظم نواز شریف سمیت اُن کی حکومت میں شامل وزرا یہ کہتے آئے ہیں کہ خطے میں امن و استحکام کے لیے پڑوسی ممالک سے دوستانہ تعلقات وقت کی اہم ضرورت ہیں۔
پاکستان اور بھارت کے درمیان تعلقات کو بہتر بنانے کے لیے تجارت کے فروغ کے علاوہ دوطرفہ رابطوں خاص طور پر ویزوں کے اجرا کو سہل بنانے سمیت دیگر معاملات پر اگرچہ دونوں ملکوں کے درمیان کئی سطحوں پر مذاکرات کے دور ہوتے رہے ہیں لیکن جامع امن مذاکرات اب بھی تعطل کا شکار ہیں۔
پاکستانی دفتر خارجہ کی ترجمان نے دعوت نامہ موصول ہونے کی تصدیق کرتے ہوئے اس پر مزید تبصرہ کرنے سے گریز کیا۔
حالیہ انتخابات میں کامیاب ہونے والی بھارتیہ جنتا پارٹی کی ترجمان نرملا سیتھارام نے بدھ کو بتایا کہا کہ سارک ممالک کے تمام رہنماؤں کو مدعو کیا جا رہا ہے۔
یہ پہلی مرتبہ ہے کہ بھارت کے کسی بھی وزیراعظم کی تقریب حلف برداری میں پاکستان کی سیاسی قیادت کو شرکت کی دعوت دی گئی ہے۔
تجزیہ کار حسن عسکری کہتے ہیں کہ بھارت کی جانب سے پاکستانی وزیراعظم کو دعوت ایک مثبت اقدام ہے تاہم اُن کے بقول یہ دعوت اُسی صورت ثمر آور ہو سکے گی جب حلف برداری کی تقریب کے بعد نواز شریف اور نریندر مودی کے درمیان ملاقات بھی ہو۔
’’یہ دعوت اُسی وقت بامعنی ہے کہ اگر وزیراعظم نواز وہاں جاتے ہیں اور اُن کی مودی سے الگ ملاقات ہوتی ہے۔‘‘
جنوبی ایشیائی ممالک کی نمائندہ تنظیم سارک کے ممالک کے رہنماؤں کو نریندر مودی کی جماعت کی جانب سے مدعو کرنے کے اس اعلان کو مبصرین ایک مثبت فیصلہ قرار دے رہے ہیں۔
بھارت کے حالیہ انتخابات میں بھارتیہ جنتا پارٹی کو واضح اکثریت ملی اور نریندر مودی 26 مئی کو وزارت عظمیٰ کے عہدے کا حلف اٹھائیں گے۔
گزشتہ ہفتے لوک سبھا کے انتخابات میں بھارتیہ جنتا پارٹی کی کامیابی کے اعلان کے بعد پاکستان کے وزیراعظم میاں نواز شریف نے نریندر مودی سے ٹیلی فون پر رابطہ کر کے اُنھیں دورہ پاکستان کی دعوت دی تھی۔
وزیر اعظم نواز شریف سمیت اُن کی حکومت میں شامل وزرا یہ کہتے آئے ہیں کہ خطے میں امن و استحکام کے لیے پڑوسی ممالک سے دوستانہ تعلقات وقت کی اہم ضرورت ہیں۔
پاکستان اور بھارت کے درمیان تعلقات کو بہتر بنانے کے لیے تجارت کے فروغ کے علاوہ دوطرفہ رابطوں خاص طور پر ویزوں کے اجرا کو سہل بنانے سمیت دیگر معاملات پر اگرچہ دونوں ملکوں کے درمیان کئی سطحوں پر مذاکرات کے دور ہوتے رہے ہیں لیکن جامع امن مذاکرات اب بھی تعطل کا شکار ہیں۔