بھارت کرونا وائرس کی دوسری شدید لہر سے باہر نکل رہا ہے اور روزانہ کے نئے کیسز کی تعداد میں کمی آئی ہے مگر اس دوران ملک کا طبی عملہ بیماری کی ہولناکیوں سے شدید متاثر ہوا ہے۔
ممبئی کے ووک ہارٹ اسپتال کے آئی سی یو میں کام کرنے والے ڈاکٹر کیدار توراسکر کے مطابق نوجوانوں کو آئی سی یو میں بیماری سے مسلسل لڑتے دیکھتے رہنے کے بعد انہیں پچھلے کئی مہینے سے ٹھیک سے نیند نہیں آ رہی۔
ان کے بقول ’’ہم نے بہت سے لوگوں کو مرتے دیکھا ہے۔ ان میں سے بہت سے نوجوان بھی تھے جو اس بیماری کی وجہ سے ہلاک ہو گئے۔‘‘ انہوں نے کہا کہ یہ بہت زیادہ تکلیف دہ صورت حال تھی۔
بھارت میں مئی کے مہینے میں 4 لاکھ سے زیادہ کیسز روزانہ سامنے آ رہے تھے جس کی وجہ سے اسپتالوں پر شدید دباؤ ہو گیا تھا۔
ملک میں آکسیجن کی طلب انتہائی زیادہ ہو چکی تھی اور ٹی وی چینل اسپتالوں کے باہر اسٹریچروں پر مریضوں کو دم توڑتے ہوئے دکھا رہے تھے۔ بہت سے لوگ کرونا وائرس کے ٹیسٹ کے نتائج آنے سے پہلے اپنے گھروں میں ہلاک ہو گئے۔ بقول خبر رساں ایجنسی ایسوسی ایٹڈ پریس، ملک کا نظام صحت بالکل ناکارہ ہو چکا تھا۔
انڈین میڈیکل ایسوسی ایشن کے مطابق ملک میں کرونا وائرس کی پچھلی لہر کے دوران تقریباً 7 سو ڈاکٹر کرونا وائرس کا شکار ہوکر ہلاک ہوئے۔
بھارت میں اب تک تین کروڑ کے قریب کرونا وائرس کے کیسز سامنے آ چکے ہیں۔ جب کہ ہلاک ہونے والوں کی تعداد 3 لاکھ 79 ہزار کے قریب ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ کیسز اور مرنے والوں کی تعداد سرکاری اعداد و شمار سے کہیں زیادہ ہے۔
ڈاکٹر کیدار اور ان کی آئی سی یو ڈاکٹرز کی ٹیم پچھلے کئی مہینے کی سخت مشکلات کے بعد اب تک شدید تھکن کا شکار ہے۔ انہیں روزانہ 14، 14 گھنٹے کام کرنا پڑا جب کہ کئی بار اسپتال میں نئے مریضوں کے لیے بیڈ کم پڑ گئے۔ بقول ڈاکٹر کیدار، ان کے کچھ رشتے داروں کو آئی سی یو میں بیڈ نہیں مل سکے۔
لیکن ان کے مطابق سابقہ لہر کے دوران ملک میں کرونا وائرس کے بارے میں شعور میں اضافہ ہوا ہے۔ بقول ان کے اس سے پہلے لوگ کرونا وائرس کا ٹیسٹ کروانے سے ڈرتے تھے۔ لیکن اس لہر کے بعد اب لوگ یہ سمجھ چکے ہیں کہ کرونا وائرس کے مریضوں اور ان کے اہل خانہ کو کن مشکلات سے گزرنا پڑتا ہے۔
ان کے مطابق جہاں ہر مرنے والے کی وجہ سے آئی سی یو کی ٹیم پر ایک مستقل اثر پڑا ہے، وہیں ہر صحت یاب ہونے والے مریضوں کی وجہ سے یہ امید بھی پیدا ہوئی ہے کہ یہ وبا جلد ختم ہو جائے گی۔