بھارت میں گائے کو انسانوں سے زیادہ اہمیت دینے کا رجحان بڑھتا جا رہا ہے۔ اب تک صرف سخت گیر نظریات کی حامل ہندو تنظیمیں اور بی جے پی کی صوبائی حکومتیں ہی گائے کو اہمیت دے رہی تھیں مگر اب ایسا لگتا ہے کہ کانگریس حکومتیں بھی اسی راہ پر چل پڑی ہیں۔
راجستھان میں کانگریس حکومت نے اعلان کیا ہے کہ آوارہ گایوں کی پرورش کرنے والے افراد کو یوم آزادی و یوم جمہوریہ پر اعزاز سے نوازا جائے گا۔
گایوں کی فلاح و بہبود کے ادارے ”گوپالن ڈائرکٹوریٹ“ نے تمام ضلع کلکٹروں کو اس بارے میں ایک حکم جاری کیا ہے۔ حکم نامے کے ساتھ ایک درخواست بھی منسلک ہے جو درخواست دہندہ کو متعلقہ محکموں میں داخل کرنی ہوگی۔
محکمے کے ڈائرکٹر وشرام مینا کے مطابق اس کا مقصد عوام کے تعاون سے گایوں کا تحفظ کرنا ہے۔
اس سے قبل راجستھان میں بی جے پی کی حکومت تھی۔ اس نے گائے کی ایک وزارت تشکیل دی تھی جو کسی ریاست میں بننے والی ایسی پہلی وزارت تھی۔ اب اشوک گہلوت کی کانگریس حکومت بھی گایوں کو اہمیت دینے کے راستے پر گامزن ہے۔
انسانی حقوق کے کارکن ایسے حالات میں جب ملک میں بھوک و فاقہ کشی سے بھی اموات ہو رہی ہیں انسانوں کی زندگی پر گایوں کی زندگی کو فوقیت دیے جانے کی مذمت کرتے ہیں۔
انسانی حقوق کے ایک کارکن اور انسانی حقوق کی تنظیم فورم فار سول رائٹس کے چیئرمین سید منصور آغا نے وائس آف امریکہ سے بات کرتے ہوئے اسے ووٹ بینک کی سیاست قرار دیا۔
انھوں نے کہا کہ یہ اچھی بات ہے کہ آوارہ مویشیوں کی حفاظت کی جائے اور کم از کم وہ لوگ جو گایوں کو ماتا کہتے ہیں ایسی گایوں کو لے جا کر پالیں۔ ان کا بھی تحفظ ہونا چاہیے، فصلوں کا بھی، جو یہ جانور تباہ کر رہے ہیں، تحفظ ہونا چاہیے، پیڑ پودوں کی حفاظت کرنے والوں کا بھی تحفظ ہونا چاہیے۔
منصور آغا مزید کہتے ہیں کہ یہ بی جے پی اور کانگریس کا معاملہ نہیں ہے۔ معاملہ ووٹ حاصل کرنے کا ہے۔ راجستھان میں گزشتہ برسوں میں جو حالات بنا دیے گئے ہیں ان میں کوئی بھی حکومت اس ووٹ بینک کو کھونا نہیں چاہے گی۔ سوال یہ ہے کہ ووٹ کیسے ملے گا؟ گائے کے نام پر یا ہجومی تشدد میں ہلاک کر دیے جانے والوں کے نام پر۔
گائے کے نام پر ایک حلقے کے مذہبی جذبات کو اس قدر ابھار دیا گیا ہے کہ وہ گائے کے خلاف ایک لفظ بھی سننا گوارہ نہیں کرتے۔ بالی ووڈ کے سرکردہ اداکار نصیر الدین شاہ نے بلند شہر میں ایک پولیس انسپکٹر کی موت کے بعد کہا تھا کہ ایک گائے کی موت ایک پولیس والے کی موت سے زیادہ اہم ہو گئی ہے جس پر پورے ملک میں ان کی مذمت کی گئی تھی۔
گایوں اور دیگر جانوروں کے ذبیحہ پر سختی سے پابندی اور ہجومی تشدد میں بے قصوروں کی ہلاکت کے سبب آوارہ مویشیوں اور خاص طور پر گایوں کی تعداد میں خطرناک حد تک اضافہ ہو رہا ہے جو کہ فصلوں کو تباہ کر رہے ہیں اور ان کے باعث سڑکوں پر لوگوں کو آمد و رفت میں مشکلات پیش آر ہی ہیں۔
صورت حال یہاں تک پہنچ گئی ہے کہ یو پی میں لوگ آواروہ گایوں کو سیکڑوں کی تعداد میں ہانک کر سرکاری عمارتوں کے احاطوں اور اسکولوں کی عمارتوں میں بند کرنے لگے ہیں۔
حالات پر قابو پانے کے لیے یو پی حکومت نے گائے کے تحفظ کے نام پر عوام پر ٹیکس لگانے کا اعلان کیا ہے۔