|
بھارت کے سرکاری اعداد و شمار سے ظاہر ہوتا ہے کہ اس ماہ ملک کے اہم آبی ذخائر پانچ برسوں کی اپنی کم ترین سطح پر پہنچ گئے ہیں، جس سے یہ خدشہ لاحق ہو گیا ہے کہ اس موسم گرما میں پینے کے پانی اور بجلی کی دستیابی متاثر ہو سکتی ہے۔
بھارت کی 'سلیکون ویلی' بنگلورو جیسے بڑے مراکز میں، جہاں گوگل جیسی بڑی کمپنیاں ہیں، پانی کی سپلائی میں پہلے سے ہی کمی کی جا رہی ہے۔
سرکاری اعداد و شمار سے ظاہر ہوا ہے کہ وفاقی حکومت کے زیر نگرانی 150 آبی ذخائر، جو پینے اور آبپاشی کے لیے پانی فراہم کرتے ہیں اور ملک میں پن بجلی کی فراہمی کا ایک اہم ذریعہ ہیں۔ ان میں پانی ذخیرہ کرنے کی جتنی گنجائش ہے اس کا صرف 40 فیصد پانی وہاں ہے۔
جنوبی ریاست کرناٹک کے دار الحکومت بنگلورو کے مرکزی آبی ذخائر میں پانی گنجائش سے 16 فیصد تک کم تھا۔
ملک میں مارچ 2019 کے بعد سے ،جب ذخائر کی سطح 35 فیصد تک گر گئی تھی اور چنائی جیسے جنوبی شہروں میں پانی ختم ہو گیا تھا، اس ماہ پانی کے ذخائر اپنی کم ترین سطح پر پہنچ گئے ہیں۔
یہ صورتحال وسطی اور جنوبی شہروں میں بحران کو بڑھا سکتی ہے جہاں اپریل اور مئی میں گرمی کی شدید لہر کا سامنا ہوتا ہے۔
بھارت کے آبی ذخیرے صرف جون کے قریب مون سون سے قبل ہونے والی اور مون سون کے موسم کی بارشوں سے بھر تے ہیں۔
دوسری صنعتی ریاستوں، مثلاً مہاراشٹر، آندھرا پردیش اور زرعی ریاستوں اتر پردیش اور پنجاب کے آبی ذخائر میں پانی کی سطح 10 سالہ اوسط سے کم ہے۔
پانی کی سیکیورٹی سے متعلق اداروں کے اتحاد کے کنوینر سندیپ انیرودھن کہتے ہیں کہ اگر حکومت نے اس وقت اقدامات نہ کیے تو آنے والے برسوں میں پانی پر جنگوں کا خطرہ لاحق ہو سکتا ہے۔
آبی ذخائر میں کمی گزشتہ سال مون سون کے اس موسم کے بعد ہوئی ہے جب 2018 کے بعد سب سےکم بارشیں ہوئی تھیں اور جب ال نینو موسمی پیٹرن کے باعث گزشتہ اگست کا مہینہ سو سال سے زیادہ عرصے میں خشک ترین مہینہ بن گیا تھا۔
مون سون کی بارشیں بھی سب جگہ ایک سی نہیں ہوئیں، کچھ علاقوں میں زیادہ اور کچھ میں کم بارشیں ہوئیں۔
وفاقی وزارت توانائی کے ایک سینئر اہل کار نے کہا کہ وزارت آبی ذخائر کی سطح پر نظر رکھے ہوئے ہے لیکن ابھی تک ایسی صورت حال کی پیش گوئی نہیں کرتی جس کی وجہ سے پن بجلی پیدا کرنے والے پلانٹ بند ہو سکتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اگر بارشوں کے فقدان کی وجہ سے صورت حال مزید خراب ہوتی ہے تو پینے کے پانی کی فراہمی کو بجلی کی پیداوار پر ترجیح دی جائے گی۔
رائٹرز کے مطابق بھارت کی آبی وسائل کی وفاقی وزارت اور واٹر کمیشن نے فوری تبصرہ کے لیے ای میل کی درخواستوں کا جواب نہیں دیا۔
بھارت میں گزشتہ اپریل سے شروع ہونے والے رواں مالی سال کے آغاز سے 10 مہینوں میں پن بجلی کی سخت طلب کے باوجود بجلی کی پیداوار میں 17 فیصد کمی ہوئی ہے۔
چین اور بھارت میں پن بجلی کی پیداوار میں تیزی سے کمی کے دوران ایشیا میں پن بجلی کی پیداوار کی شرح میں کئی عشروں میں سب سے زیادہ تیزی سے کمی آئی ہے۔
اس رپورٹ کا مواد رائٹرز سے لیا گیا ہے۔
فورم