بھارت کی ایک عدالت نے 2006ء میں ممبئی ٹرین دھماکوں میں ملوث ہونے کے الزام میں پانچ افراد کو سزائے موت اور سات کو عمر قید کی سزا سنائی ہے۔
مقدمے کی سماعت کرنے والی خصوصی عدالت نے رواں ماہ کے وسط میں دھماکوں کے 13 میں سے 12 ملزمان پر استغاثہ کی جانب سے عائد قتلِ عام اور دہشت گردی کے الزامات درست قرار دے دیے تھے۔
بدھ کو اپنے فیصلے میں عدالت کےجج یتین ڈی شنڈے نے پانچ ملزمان کو سزائے موت اور سات کو عمر قید کی سزا سنائی جب کہ ایک ملزم کو عدم ثبوت کی بنیاد پر بری کردیا۔
ملزمان پر الزام تھا کہ انہوں نے اپنے دیگر ساتھیوں کے ہمراہ 11 جولائی 2006ء کی شام ممبئی کی لوکل ٹرینوں میں سات بم دھماکے کیے تھے جن میں 189 افراد ہلاک اور 800 سے زائد زخمی ہوگئے تھے۔
وکلائے صفائی نے عدالت کے فیصلے پر مایوسی کا اظہار کرتے ہوئے سزاؤں کےخلاف ممبئی ہائی کورٹ سے رجوع کرنے کا اعلان کیا ہے۔
وکلائے صفائی کا موقف ہے کہ ملزمان کو مقدمے میں زبردستی ملوث کیا گیا ہے اور پورا مقدمہ من گھڑت شواہد اور بیانات پر مبنی ہے۔
بھارتی حکام نے حملوں کا الزام پاکستان پر عائد کرتے ہوئے دعویٰ کیا تھا کہ حملے بھارتی مسلمانوں نے پاکستانی شدت پسند تنظیم 'لشکرِ طیبہ' کی ایما پر کیے تھے۔
بھارتی حکام نے 'لشکرِ طیبہ' کے ایک رہنما اعظم چیمہ کو دہشت گردی کی اس واردات کا اصل منصوبہ ساز قرار دیا تھا۔
استغاثہ نے اعظم چیمہ سمیت 30 ملزمان کے خلاف مقدمے کا چالان عدالت میں پیش کیا تھا جن میں سے چیمہ سمیت 17 ملزمان مفرور ہیں۔ مفرور ملزمان میں سے 12 پاکستانی شہری ہیں۔
مقدمے کا سامنا کرنے والے تمام 13 گرفتار ملزمان بھارتی مسلمان ہیں۔ استغاثہ کا دعویٰ تھا کہ زیرِ حراست تمام ملزمان کا تعلق بھارتی مسلمان طلبہ کی کالعدم تنظیم 'اسٹوڈنٹس اسلامک موومنٹ آف انڈیا (سیمی)' سے تھا۔
ممبئی ٹرین حملوں کی تحقیقات کئی برسوں تک مختلف تنازعات اور الزامات کے باعث تاخیر کا شکار رہی تھیں جس کے باعث مقدمے کی کارروائی حملوں کے آٹھ برس بعد شروع ہوسکی تھی۔ مقدمے کے دوران 200 سے زائد گواہوں نے بیانات قلم بند کرائے تھے۔
مقدمے کی کارروائی اور تحقیقات کے دوران کئی ملزمان نے الزام عائد کیا تھا کہ پولیس نے دورانِ حراست ان پر تشدد کرکے ان سے زبردستی اعترافِ جرم کرایا ہے لیکن بھارتی پولیس نے ان الزامات کی تردید کی تھی۔