بھارت نے ایک بھارتی صحافی کے ان دعووں کو مسترد کیا ہے کہ پاکستان میں قید کلبھوشن یادو ایک بھارتی جاسوس ہے۔
صحافی پراوین سوامی نے بھارتی انگریزی جریدے 'فرنٹ لائن' کے لیے لکھی گئی ایک رپورٹ میں دعویٰ کیا ہے کہ یادیو بھارتی بحریہ کا حاضر سروس افسر ہے لیکن ان کا ریکارڈ حذف کیا جا چکا ہے اور وہ ایک جعلی پاسپورٹ پر ایران گیا تھا۔
بھارت کی وزارتِ خارجہ نے ہفتہ کو ایک بیان میں اس خبر کو "من گھڑت" قرار دیتے ہوئے مسترد کیا اور اس کی ساکھ پر سوال بھی اٹھایا۔
بیان میں کہا گیا کہ "یہ رپورٹ حقائق سے ہٹ کر ایک جھوٹی کہانی پیش کرتی ہے اور من گھڑت ہے۔ یہ خبر پاکستانی حکومت کی طرف سے جاری کی گئی یادیو کی وڈیو اور اس کے بعد ہونے والے پروپیگنڈے پر مبنی ہے۔"
مارچ 2016ء میں پاکستان نے کلبھوشن یادیو کو اپنے جنوب مغربی صوبے سے گرفتار کرنے کا بتاتے ہوئے دعویٰ کیا تھا کہ وہ بھارتی جاسوس ہے جو مختلف تخریبی کارروائیوں کی منصوبہ بندی میں ملوث رہا ہے۔ اس مبینہ جاسوس کے اعترافی بیان پر مبنی وڈیو بھی جاری کی گئی تھی اور گزشتہ سال ایک فوجی عدالت میں اس کا مقدمہ چلانے کے بعد اسے موت کی سزا سنائی گئی۔
بھارت پاکستان کے ان دعووں کو مسترد کرتے ہوئے یہ موقف اپنائے ہوئے ہے کہ کلبھوشن بحریہ کا سابق افسر ہے اور اپنے کاروبار سے وابستہ ہوتے ہوئے ایران گیا جہاں سے مبینہ طور پر اغوا کرنے کے بعد اسے پاکستان منتقل کیا گیا۔
ہفتہ کو جاری بھارتی وزارت خارجہ کے بیان میں بھی اسی موقف کو دہراتے ہوئے کہا گیا کہ یادیو کے معاملے پر بھارت انصاف کی بین الاقوامی عدالت میں قانونی جنگ لڑ رہا ہے۔