بھارت کی ایک عدالت نے ملک کے جنوبی حصے میں واقع ایک چرچ کے تین پادریوں کے خلاف ایک خاتون سے جنسی زیادتی کے مقدمے میں ضمانت دینے سے انکار کر دیا ہے۔
گرفتاری کے خوف سے ریاست کیرالا کے تین پادریوں نے قبل از گرفتاری ضمانت کے لیے کوچی میں واقع ہائی کورٹ سے رجوع کیا۔
پولیس نے ایک خاتون کی شکایت کے بعد کہ تین پادری کئی سال تک اسے جنسی زیادتی کا نشانہ بناتے رہے، اس مہینے کے شروع میں تحقیقات شروع کیں۔ پادریوں کو خدشہ ہے کہ پولیس انہیں گرفتار کر لے گی۔
ہائی کورٹ کے جج وجے راگھوان نے بدھ کے روز اپنے فیصلے میں کہا کہ وہ پولیس کے ان خدشات کو نظر انداز نہیں کر سکتے کہ پادری آزاد رہنے کی صورت میں شواہد کو ضائع کر سکتے ہیں اور تفتیش کے دوران گواہوں پر اثر انداز ہو سکتے ہیں۔
پریس ٹرسٹ آف انڈیا نے اپنی رپورٹ میں بتایا ہے کہ ریاست کیرالا نے شہر کوٹایام میں کالانکرا آرتھوڈکس سیرین چرچ ہیڈکوارٹر نے فوری طور پر اپنے رد عمل کا اظہار نہیں کیا۔ کیرالا کی 25 فی صد آبادی مسیحوں پر مشتمل ہے۔
میڈیا رپورٹس میں بتایا گیا ہے کہ پادریوں کو جلد گرفتار کر لیا جائے گا۔
پادریوں نے اس الزام سے انکار کیا ہے۔
شکایت کرنے والی خاتون کے شوہر نے کہا ہے کہ انہیں اس واقعہ کا علم فروری میں اس وقت ہوا جب انہوں نے اپنی بیوی کے ای میل میں ایک ہوٹل سے متعلق بینک کی مشکوک رپورٹ دیکھی۔ جس پر انہوں نے اپنی بیوی سے پوچھا تو اس نے بتایا کہ تین پادری اسے بلیک میل کرنے کی دھمکیوں سے کئی سال سے جنسی زیادتی کا نشانہ بنا رہے ہیں۔
بھارت کے ایکسپریس نیوز کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ خاتون کا کہنا ہے کہ بلیک میلنگ کا سلسلہ اس وقت شروع ہوا تھا جب تقریباً 10 سال پہلے وہ اعترافِ گناہ کے لیے چرچ گئی تھیں۔