رسائی کے لنکس

بگلیار ڈیم کومقرر کردہ معیار کے مطابق ڈزائن کیا گیا ہے: بھارت


فائل فوٹو
فائل فوٹو

سندھ طاس معاہدے کے تحت پاکستان نے تین دریاؤں ستلج، راوی اور بیاض کا پانی بھارت کو دیا، جس پر پہلے پاکستا ن کا حق ہوا کرتا تھا: پاکستان

جموں و کشمیر واٹر اینڈ پاور ڈولپمنٹ کارپوریشن کے سابق سربراہ، غلام حسین راتھر کا کہنا ہے کہ بگلیار ڈیم پر کافی پہلے کام مکمل ہو چکا ہے جب کہ کشن گنگا پر کام جاری ہے۔ بدھ کو ’وائس آف امریکہ‘ سے گفتگو میں اُنھوں نے کہا کہ یہ کہنا درست نہیں کہ بگلیار ڈیم تعمیر کرتے وقت بھارت نے ضابطوں کی خلاف ورزی کی، بلکہ بجلی بنانے کے اِس ڈیم کو، اُن کے بقول، دونوں ملکوں کے درمیان معاہدے کے ’عین مطابق ڈرائن کیا گیا‘۔

وہ انڈس واٹر ٹریٹی کے چیرمین کی شکایت کا جواب دے رہے تھے جس میں کہا گیا تھا کہ قانونی حدود کی خلاف ورزی کرتے ہوئے، بھارت پاکستان کو اُس کے حق سے کم پانی فراہم کرتا رہا ہے۔

غلام حسین نے کہا کہ معاہدے کی رو سے، ہفتےکے دوران اَپ اسٹریم سے آنے والے سارےکے سارےپانی کو دوسرے ہفتے میں ڈاؤن اسٹریم میں چلے جانا چاہیئے، پھر یہ کہ ایک دن میں آپ 30فی صد سےکم پانی ڈاؤن اسٹریم میں نہیں چھوڑ سکتے، نہی ایک دن میں 130فی صد سے زیادہ پانی ڈاؤن اسٹریم میں ڈالا جا سکتا۔

انڈس واٹر ٹریٹی کے سابق چیرمین جماعت علی شاہ نے سندھ طاس معاہدے کی تاریخ بیان کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان نے تین دریاؤں ستلج، راوی اور بیاض کا پانی بھارت کو دیا جس پر پہلے پاکستا ن کا حق ہوا کرتا تھا۔

اُنھوں نے کہا کہ معاہدے کے تحت بھارت کو بجلی بنانے کا محدود اختیار دیا گیا ہے۔مزید یہ کہ عالمی بینک نے بھارت کو پابند کیا ہوا ہے کہ وہ کوئی نیا کام کرنے سے چھ ماہ قبل پاکستان کو اطلاع دیگا، جس کی پابندی، اُن کے بقول، بھارت نہیں کررہا۔ اس ضمن میں اُنھوں نے وولر بیراج کا حوالہ دیا اور کہا کہ معاہدے کی خلاف ورزی کرتے ہوئے بھارت نے پاکستان کو اطلاع نہیں دی تھی۔

تفصیل کے لیے آڈیو رپورٹ سنیئے:

XS
SM
MD
LG