بھارت نے پاکستان کے پُرزور احتجاج کو نظرانداز کرتے ہوئے امسال بھی سیاچن گلیشئر پر غیر فوجی کوہ پیمائی کے پروگرام کو جاری رکھنے کا فیصلہ کیا ہے۔ وہ مسلسل چار برسوں سے دنیا کے بلند ترین میدانِ جنگ کہلانے والے گلیشئر پر کوہ پیماؤں کا دستہ بھیج رہا ہے۔
اِس سال یہ دستہ اکتوبر نومبر میں جائے گا۔ کوہ پیمائی کے پروگرام سے وابستہ ایک فوجی افسر نے دہلی میں اِس کی اطلاع دی ہےاور کہا ہے کہ یہ پروگرام ابھی منصوبہ بندی کے مرحلے میں ہے۔
امسال جو دستہ جائے گا اُس میں 35ارکان ہوں گے، جِن میں صحافی، خواتین اور تحقیقات سے منسلک سائنس داں بھی شامل ہیں۔
واضح رہے کہ سال 2007ء میں جب بھارت نے اِس کی شروعات کی تھی تو پاکستان نے یہ کہتے ہوئے شدید احتجاج کیا تھا کہ یہ اقدام دونوں ملکوں کے مابین جاری امن عمل کے منافی ہے۔ اُس وقت اِسے روک دیا گیا تھا، لیکن بعد میں حکومت نے پھر اس کی منظوری دے دی۔
پاکستان کا کہنا ہے کہ چونکہ یہ معاملہ دونوں ملکوں کے مابین جامع مذاکرات کا حصہ ہے، لہٰذا ایسی جگہ سویلین کو بھیجنے سے ماحول خراب ہوسکتا ہے۔ لیکن بھارت ، پاکستان کے احتجاج کے باوجود غیر فوجی کوہ پیمائی کے پروگرام سے پیچھے نہیں ہٹا ہے۔ اُس کا کہنا ہے کہ بھارت کو سیاچن پر دستہ روانہ کرنے کے لیے پاکستان کی منظوری درکار نہیں، کیونکہ، بقول اُس کے، وہ علاقہ بھارت کا اٹوٹ انگ ہے۔