رسائی کے لنکس

پاکستان و بھارت، وفود کے تبادلے


پاکستان بھارت
پاکستان بھارت

تجزیہ کاروں کے خیال میں مسئلہ کشمیر, سیاچن اور دیگر معاملات مستقبل میں طے پائے جانے کا امکان تو ہے، مگر یہ سب بھارتی صدر منمومن سنگھ کی پاکستان آمد پر منحصر ہے

پاکستان اور بھارت کے درمیان قربتیں بڑھ رہی ہیں اور دونوں ممالک ایک دوسرے کے قریب آرہے ہیں، جسے تجزیہ کار مثبت تبدیلی سے تعبیر کرتے ہیں۔

تعلقات میں قربت کا ایک ثبوت بھارتی رہنماوٴں کا حالیہ مہینوں میں دورہ پاکستان ہے۔

ان مہینوں میں کون کو ن سی اہم شخصیات پاکستان آئیں اور ان سے کس حدتک دونوں ممالک کے تعلقات میں خوشگوار تبدیلی آئیں۔ آیئے ذیل میں اس کا ایک تفصیلی جائزہ لیتے ہیں:

وزیر اعلیٰ بہار نتیش کمار

ان دنوں بھارتی صوبہ ٴ بہار کے وزیراعلی پاکستان آئے ہوئے ہیں۔ وزیراعلی نتیش کمار کی آمد پر وزیراعلی سندھ کی جانب سے ان کا پرتپاک استقبال کیا گیا تھا۔پاکستان آمد پر نتیش کمار کی جانب سے امید ظاہر کی گئی ہےکہ’ پاک بھارت کے تعلقات میں مستقبل میں مزید بہتری دیکھنے میں آئے گی، اوردونوں ممالک کے عوام کی امن و محبت کی خواہش بھی پوری ہوسکے گی‘۔ اس موقع پر وزیراعلی سندھ قائم علیشاہ کا کہنا تھا کہ ، ’پاک بھارت تعلقات بہتر ہورہے ہیں‘۔

نائب وزیراعلی مشرقی پنجاب سکھبیر سنگھ

بھارتی صوبے پنجاب کے نائب وزیراعلیٰ سکھبیر سنگھ بادل کی زیرقیادت 45رکنی خیر سگالی وفد نے پاکستان کا دورہ کیا۔بھارتی پنجاب کےنائب وزیراعلی نے پاکستان آمد پر کہا کہ، ’پاکستانی اور بھارتی پنجاب میں دوطرفہ تعلقات میں اضافہ ہونا چاہئیے۔ جنگ اب کسی مسئلے کا حل نہیں، اور مسائل صرف مذاکرات کے ذریعے حل کئے جا سکتے ہیں‘۔ سکھبیر سنگھ نے بھارت کی جانب سے پاکستان کو یہ پیغام دیا کہ پاس سال 2013ء تک اضافی بجلی ہوگی جو وہ پاکستان کو بر آمد کرنا چاہتا ہے۔

ماہرین کے مطابق بھارت کی جانب سےبجلی فراہم کئے جانے سےپاکستان میں جاری لوڈشیڈنگ اور بجلی کی کمی کے مسئلے کوکافی حد تک حل ہونےمیں مدد ملےگی۔

وزیر خارجہ ایس ایم کرشنا

رواں سال ماہ ستمبر میں بھارت کےو زیر خارجہ ایس ایم کرشنا نے بھی پاکستان کا دورہ کیا۔پاکستان آمد پر اُن کا کہنا تھا: ’ بھارت اور بھارتی عوام پاکستان کو مستحکم اور خوشحال دیکھنا چاہتے ہیں۔ وزیرِ اعظم من موہن سنگھ اور بھارتی عوام کی یہ دلی تمنا ہے کہ وہ ہمسائے کے طور پاکستان کو ایک مستحکم، ترقی پسند اور پرامن ملک کے طور پر دیکھیں‘۔


بھارتی قانون داں

بھارتی قانون دانوں کا 110 رکنی وفد واہگہ کے راستے پاکستان داخل ہوا۔ وفد میں شامل ممبران کا کہنا تھا کہ وہ امن اور پیار کا پیغام لے کر آئے ہیں۔ پاکستان آمد پر، بھارتی بار کے چیئرمین ادیش اگروال کاکہنا تھا کہ، ’ انتہا پسند تنظیمیں تعلقات بہترنہیں ہونے دیتیں۔امن کے لیے عوام کو باہر نکلنا ہوگا‘۔

مزید یہ کہ پاک بھارت سیکرٹری مذاکرات منعقد کئے گئے جہاں بھارتی وفد کی جانب سے مثبت پیغام سمیت پاکستان میں بھارت کی جانب سے سرمایہ کاری کرنے کے معاہدے پیش
کئے گئے۔


بیگمات

صومالی قزاقوں کی قید سے رہائی پانے والے دو بھارتی یرغمالیوں کی بیگمات سمپا آریا اور مدھو شرما پاکستان آئیں تھیں۔ ان دونوں بیگمات کی پاکستان آمد کا مقصد اپنے شوہروں کو قزاقوں کی قید سے رہائی دلانے میں پاکستانی حکام کی مدد کا شکریہ اد اکرنا تھا۔ سمپا آریا اور مدھو شرما نے پاکستان آمد پرملک میں یہ پیغام دیا کہ اگر بھارت اور پاکستان کے شہری ایک دوسرے کے جذبات اور دکھوں کا احساس کرتے رہیں تو یقیناً وہ دن دور نہیں جب
دیرینہ تنازعات بھی حل ہونگے اور دشمنی دوستی میں بدل جائے گی۔


کرکٹ معاہدے اور تجارتی نمائش

دوسری جانب پاک بھارت تعلقات کو فروغ دینے کیلئے دونوں ممالک کے مابین کرکٹ میچ کے معاہدے بھی طے پاگئے ہیں، جس کے تحت آئندہ ماہ پاکستان کے کھلاڑی بھارت جاکر اپنے فن کا مطاہرہ کرینگے اور بھارت کے کھلاڑی بھی پاکستان آئینگے۔

پاکستان کے تجارتی مرکز کراچی میں بھارت کی پہلی تجارتی نمائش ’ انڈین ایکسپو‘ کے انتظامات جاری ہیں۔ فیڈریشن آف انڈین ایکسپورٹ آرگنائزیشنزکے تحت21سے 23دسمبرتک کراچی ایکسپو سینٹر میں ہوگی، جس سے پاکستان اور بھارت کے تجارتی تعلقات فروغ پا ئین گے اور پاکستان کی معیشت کیلئے مثبت نتائج سامنے آسکیں گے۔

شوبزنس

بھارتی شوبز کی بات کیجائے تو بھارتی گلوکار کمار سانو اور الکا یاگنک نجی دورے پر کراچی آَئے تھے جہاں انھوں نے کراچی میں پاکستانی سروں کے شہنشاہ مہدی حسن کی قبر پر حاضری دی ۔پاکستان میں موجود ان کے مداحوں کی جانب سے ان کو خوب سراہا گیا، جس سے یہ دونوں گلوکار پاکستانیوں کا خوشگوار تاثر لیکر بھارت روانہ ہوئے۔

گزشتہ روز بالی ووڈ اداکار اکشے کمارنے پاکستان کو یہ پیغام دیا ہے کہ وہ اپنی نئی فلم ’ کھلاڑی 786‘ کا پریمیئر پاکستان میں کرنے کے خواہشمند ہیں۔یہ فلم اگلے ماہ دسمبر میں ریلیز کے لئے پیش ہوگی۔ اکشے کا کہنا ہے کہ پاکستانی سینما گھروں میں بھارتی فلمون کی نمائش دونوں ممالک کے لئے بہتر ہے۔پہلی بار کسی بھارتی اداکارکی جانب سے بھارت سے ویڈیو لنک کے ذریعے پریس کانفرنس کے دوران اپنا یہ پیغام پاکستان پہنچایا ہے۔

تجزیہ کاروں کے مطابق، بھارت کی جانب سے یہ تمام اقدامات پاکستان اور بھارت دونوں ممالک کے مابین اہم اور مثبت ثابت ہوئے ہیں۔بھارتی تجارت کو پاکستان میں فروغ دینا ملکی معیشت کیلئے سازگار ہوگاجس سے دونوں ممالک کی تجارت کو بھی فروغ ملےگا-

حکومت پاکستان اور پاکستانی عوام بھی بھارت کے ساتھ خوشگوار تعلقات کو فروغ دینے کے خواہشمند ہیں۔ مسئلہ کشمیر, سیاچن اور دیگر معاملات مستقبل میں طے پائے جانے کا امکان تو ہے مگر یہ سب بھارتی صدر منمومن سنگھ کی پاکستان آمد پر منحصر ہے۔ پاکستان اور بھارت کو مسائل کے حل کے لئے مزید اقدامات کرنا ہوں گے۔ اِن مسائل کا حل خطے میں امن کیلئے نہایت ضروری ہے۔ بتایا جاتا ہے کہ صدر مملکت آصف علی زرداری کی جانب سے بھارتی صدر منموہن سنگھ کو متعدد بار پاکستان آنےکی دعوت دی گئی ہے۔
XS
SM
MD
LG