بھارت کے مشرقی حصے میں ماؤ نواز باغیوں نے ایک قانون ساز کو ایک مہینے سے زیادہ عرصے تک یرغمال رکھنے کے بعد آزاد کردیا ہے۔
ریاست اڑیسہ کی اسمبلی کے رکن جینا ہکاکا کو جمعرات کو ایک دور افتادہ جنگلی پناہ گاہ سے آزاد کیا گیا۔
رکن اسمبلی نے نامہ نگاروں کو بتایا کہ انہیں بہت خراب حالات میں رکھا گیا تھا لیکن ان کے ساتھ باغیوں نے بہتر سلوک روا رکھا۔
باغیوں کا کہنا ہے کہ ہکاکا اپنی رہائی کے بدلے اسمبلی کی اپنی رکنیت سے مستعفی ہونے پر تیار ہوگئے ہیں۔
قانون ساز کو 24 مارچ کو یرغمال بنایا گیاتھا۔
ریاست اڑیسہ میں ماؤ نواز باغیوں نے حال ہی میں دو اطالوی باشندوں کو بھی آزاد کیاتھا جنہیں انہوں نے ریاست کے ایک اور حصے سے پکڑا تھا۔ جب کہ ریاست کا ایک ضلعی عہدے دار ابھی تک یرغمال ہے۔
ماؤنواز باغیوں کا کہناہے کہ وہ غریب اور بے زمین افراد کے حقوق کے لیے جدوجہد کررہے ہیں جنہیں بقول ان کے قومی دولت کی تقسیم میں ناانصافی کا سامنا ہے اور ان سے زبرستی زمین ہتھیائی جارہی ہیں۔
بھارتی وزیر اعظم من موہن سنگھ نے گذشتہ ہفتے کہا تھا کہ ملک میں جاری شورش بھارت کی اندورنی سیکیورٹی کے لیے ایک بڑا خطرہ ہے ۔
اس وقت نوبھارتی ریاستوں کو شورش کا سامنا ہے۔