بھارت کے زیر انتظام کشمیر کے مرکزی شہر سری نگر میں جمعہ کو مسجد کے باہر ہونے والے ایک بم دھماکے میں خطے کے معروف مذہبی رہنما مولانا شوکت احمد شاہ ہلاک ہوگئے۔
عینی شاہدین اور پولیس کا کہنا ہے کہ دھماکا عین اُس وقت ہوا جب مولانا شوکت جمعہ کی نماز کی امامت کے لیے مسجد میں داخل ہورہے تھے۔ حملے میں ایک نمازی زخمی ہوا۔
کسی تنظیم نے مولانا شوکت پر حملے کی ذمہ داری کا دعویٰ نہیں کیا ہے ۔حالیہ برسوں میں کسی عبادت گاہ کے باہر بم دھماکے کا یہ پہلے واقعہ ہے ۔
56 سالہ مقتول علیحدگی پسند کشمیری رہنما یاسین ملک کے ایک قریبی ساتھی اور سماجی کاموں میں مصروف جمیعت اہل حدیث کے سربراہ تھے۔علیحدگی کی تحریک میں شامل اعتدال پسند تنظیموں کے ساتھ روابط رکھنے پر پہلے بھی اُن پر قاتلانہ حملے کیے جاچکے تھے۔
مولانا شوکت کی بم دھماکے کی ہلاکت کے بعد بھارتی کشمیر کے مختلف شہروں میں احتجاجی مظاہرے کیے گئے۔
علیحدگی پسند سیاسی و مذہبی گروپوں پر مشتمل کل جماعتی حریت کانفرنس نے مولانا شوکت کی ہلاکت پر اظہارِ افسوس کرتے ہوئے ہفتہ کو وادی میں احتجاجاََ ہڑتال کا اعلان کیا ہے۔
اطلاعات کے مطابق پاکستانی کشمیر میں مقیم بھارت مخالف عسکری تنظیموں کے اتحاد ’یونائیٹڈ جہاد کونسل‘ نے مولانا شوکت کے قتل کی مذمت کرتے ہوئے اس کا الزام بھارتی خفیہ ایجنسیوں پر عائد کیا ہے۔