بھارتی عہدہ داروں نے امریکی صدر براک اوباما کی اس تشویش کو مسترد کر دیا ہے کہ بھارت میں سرمایہ کاری کا ماحول خراب ہوتا جا رہا ہے۔بلکہ ان کا کہنا ہے کہ یہ ماحول بیرونی سرمایہ کاروں کے لئے دوستانہ ہے۔
پریس ٹرسٹ آف انڈیا کے ساتھ ایک انٹرویو میں امریکی صدر براک اوباما نے کہا تھا کہ بہت سارے شعبوں میں ، مثلاً پرچُون کے شعبے میں بھارت نے بیرونی سرمایہ کاری کو محدود کر دیا ہے یااس میں سرے سے ممانعت کر رکھی ہے۔ بھارتی وزیر تجارت آنند شرما نے امریکی لیڈر کے بیان کے ایک روز بعد جواب میں کہا کہ آپ جو محسوس کرتے ہیں اس میں اور حقیقت میں فرق ہے۔ بھارت نے اقتصادی اصلاحات اور آزادانہ کاروبار کا پکّا عہد کر رکھا ہے۔اور ہم اپنے تمام شراکت داروں کی یقین دہانی کرنا چاہیں گےکہ ہم وہ ملک ہیں۔ جہاں کا ماحول سرمایہ کاروں کے لئے دوستانہ ہے۔
پی ٹی ئی نے صدر اوباما کے حوالے سے بتایا تھا کہ امریکی کاروباری لوگ ہمیں بتاتے ہیں کہ بھارت میں سرمایہ کاری کرنا اب بھی بڑا مُشکل ہے۔اگرچہ انہوں نے بھارتی معیشت کےبارے میں کہا تھاکہ اس کی اقتصادی نمو قابل تعریف ہے۔لیکن ان کا کہنا تھا کہ بھارت میں مزید اقتصادی اصلاحات پر اتقاق رائے بڑھ رہاہے۔
مسٹر شرما نے کہا کہ بھارتی حکومت نےایسی پالیسیاں اپنا رکھی ہیں ، جن کے ذریعے سرمایہ کاروں کا خیرمقدم کیا جائے۔
انہوں نے کہا کہ اگر آپ بین الاقوامی مالیاتی فنڈ اور عالمی بنک کی اگلے تین برسوں کی رپورٹوں پر نظر ڈالیں تو آپ دیکھیں گے کہ بھارت اُن تین ملکوں میں سے ایک ہے ، جو سرمایہ کاروں کے لئے موزوں ہیں۔
صدر اوباما کا یہ بیان غیرملکی اور اندرونی سرمایہ کاروں کی اس بڑھتی ہوئی تشویش کے پس منظر میں آیا ہےکہ بھارت نےاپنی معیشت کو مزید آزادانہ نہیں بنایا ہے اور یہ کہ بھارتی ضابطوں کا دائرہء کار ان کے لئے مُشکلات پیدا کرتا ہے
سنگا پور کے وزیراعظم لی شین لُونگ جب پچھلے دنوں بھارت کے دورے پر آئے تو اُنہوں نے وہاں کے کاروباری ماحول کو پیچیدہ قرار دیا تھا۔
بعض بھارتی عہدے دار یہ تسلیم کرتے ہیں ان کے ملک کو بیرونی سرمایہ کاروں کے لیے ماحول کو زیادہ دوستانہ بنانے کی ضرورت ہے۔ خود وزیراعظم منموہن سنگھ بھی یہ کہہ چکے ہیں کہ مقامی اور باہر کی سرمایہ کاری کو بڑھانے کے لئے فوری اقدامات کرنے کی ضرورت ہے۔ جس میں حالیہ مہینوں میں کمی آئی ہے۔
تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ مسڑسنگھ پرچُون اور بیمے جیسے شُعبوں میں اصلاح کرنا چاہتے ہیں۔لیکن حزب اختلاف اور ان کے اپنے اتّحادیوں نے یہ کام مُشکل بنا دیا ہے۔
پریس ٹرسٹ آف انڈیا کے ساتھ ایک انٹرویو میں امریکی صدر براک اوباما نے کہا تھا کہ بہت سارے شعبوں میں ، مثلاً پرچُون کے شعبے میں بھارت نے بیرونی سرمایہ کاری کو محدود کر دیا ہے یااس میں سرے سے ممانعت کر رکھی ہے۔ بھارتی وزیر تجارت آنند شرما نے امریکی لیڈر کے بیان کے ایک روز بعد جواب میں کہا کہ آپ جو محسوس کرتے ہیں اس میں اور حقیقت میں فرق ہے۔ بھارت نے اقتصادی اصلاحات اور آزادانہ کاروبار کا پکّا عہد کر رکھا ہے۔اور ہم اپنے تمام شراکت داروں کی یقین دہانی کرنا چاہیں گےکہ ہم وہ ملک ہیں۔ جہاں کا ماحول سرمایہ کاروں کے لئے دوستانہ ہے۔
پی ٹی ئی نے صدر اوباما کے حوالے سے بتایا تھا کہ امریکی کاروباری لوگ ہمیں بتاتے ہیں کہ بھارت میں سرمایہ کاری کرنا اب بھی بڑا مُشکل ہے۔اگرچہ انہوں نے بھارتی معیشت کےبارے میں کہا تھاکہ اس کی اقتصادی نمو قابل تعریف ہے۔لیکن ان کا کہنا تھا کہ بھارت میں مزید اقتصادی اصلاحات پر اتقاق رائے بڑھ رہاہے۔
مسٹر شرما نے کہا کہ بھارتی حکومت نےایسی پالیسیاں اپنا رکھی ہیں ، جن کے ذریعے سرمایہ کاروں کا خیرمقدم کیا جائے۔
انہوں نے کہا کہ اگر آپ بین الاقوامی مالیاتی فنڈ اور عالمی بنک کی اگلے تین برسوں کی رپورٹوں پر نظر ڈالیں تو آپ دیکھیں گے کہ بھارت اُن تین ملکوں میں سے ایک ہے ، جو سرمایہ کاروں کے لئے موزوں ہیں۔
صدر اوباما کا یہ بیان غیرملکی اور اندرونی سرمایہ کاروں کی اس بڑھتی ہوئی تشویش کے پس منظر میں آیا ہےکہ بھارت نےاپنی معیشت کو مزید آزادانہ نہیں بنایا ہے اور یہ کہ بھارتی ضابطوں کا دائرہء کار ان کے لئے مُشکلات پیدا کرتا ہے
سنگا پور کے وزیراعظم لی شین لُونگ جب پچھلے دنوں بھارت کے دورے پر آئے تو اُنہوں نے وہاں کے کاروباری ماحول کو پیچیدہ قرار دیا تھا۔
بعض بھارتی عہدے دار یہ تسلیم کرتے ہیں ان کے ملک کو بیرونی سرمایہ کاروں کے لیے ماحول کو زیادہ دوستانہ بنانے کی ضرورت ہے۔ خود وزیراعظم منموہن سنگھ بھی یہ کہہ چکے ہیں کہ مقامی اور باہر کی سرمایہ کاری کو بڑھانے کے لئے فوری اقدامات کرنے کی ضرورت ہے۔ جس میں حالیہ مہینوں میں کمی آئی ہے۔
تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ مسڑسنگھ پرچُون اور بیمے جیسے شُعبوں میں اصلاح کرنا چاہتے ہیں۔لیکن حزب اختلاف اور ان کے اپنے اتّحادیوں نے یہ کام مُشکل بنا دیا ہے۔