دنیا بھر سے کئی چوٹی کے کھلاڑیوں نے بھارت میں ہونے والی کامن ویلتھ گیمز میں شرکت نا کرنے کا اعلان کیا ہے۔انھوں نے یہ فیصلہ ایک ایسے وقت کیا ہے جب منتظمین صحت اور سکیورٹی سے متعلق پائے جانے والے تحفظات دور کرنے کے لیے سر توڑ کوششیں کر رہے ہیں۔
انگلینڈ سے تعلق رکھنے والے ٹریپل جمپ کے عالمی چیمپیئن Philips Idowu نے یہ کہہ کر ان مقابلوں میں حصہ لینے سے انکار کر دیا ہے کہ ان کے لیے اپنی زندگی کا تحفظ میڈل جیتنے سے زیادہ اہم ہے۔
ڈسکس تھرو کی عالمی چیمپیئن آسٹریلوی شہری Dani Samuels کا بھی کہنا ہے کہ صحت اور سکیورٹی سے متعلق خدشات کے باعث وہ بھارت کے دارالحکومت دہلی میں ہونے والے مقابلوں میں شرکت نہیں کریں گی۔
کئی ممالک نے کھلاڑیوں کے لیے رہائشی سہولیات کو ناقابل سکونت قرار دیا ہے۔ انھوں نے یہاں صفائی ستھرائی کی صورتحال اور بجلی کے نظام سے متعلق اعتراضات اٹھائے ہیں۔
اسکاٹ لینڈ کا کہنا ہے کہ وہ اپنے کھلاڑیوں کی بھارت روانگی میں کئی دنوں کی تاخیر کر رہا ہے تاکہ منتظمین کو حالات میں بہتری لانے کے لیے مزید وقت میسر آسکے۔
دریں اثنا بدھ کے روز منتظمین نے بتایا کہ ویٹ لفٹنگ کے مقابلوں کے لیے منتخب کیے گئے ہال میں چھت کا ایک حصہ گر گیا ۔ تاہم اس حادثے میں کوئی جانی نقصان نہیں ہوا۔
ایک روز قبل مرکزی سٹیڈیم کے قریب زیر تعمیر پل کے منہدم ہونے سے ستائیس افراد زخمی ہو گئے تھے۔ تعمیراتی مسائل کے پیش نظر ان شکوک و شبہات کو تقویت ملی ہے کہ شاید بھارت اکتوبر کے پہلے دو ہفتوں میں ہونے والی کامن ویلتھ گیمز کی میزبانی کے لیے مکمل طور پر تیار نہیں ہے۔
ان مقابلوں کے سلسلے میں قائم آرگنائیزنگ کمیٹی کے نائب سربراہ رندھیر سنگھ کا کہنا ہے کہ تشویش کی کوئی بات نہیں ہے اور تمام تحفظات دور کرنے کے لیے مسلسل کام کیا جا رہا ہے۔
تقریباً سات ہزار کھلاڑیوں کے لیے تعمیر کیے گئے ”ایتھلیٹس ویلیج“ کا افتتاح جمعرات کے روز کیا جانا ہے۔ 71ممالک اور ماضی میں برطانوی راج کا حصہ رہنے والے علاقوں سے تعلق رکھنے والے کھلاڑی کامن ویلتھ گیمز میں شریک ہو رہے ہیں جو ہر چار برس بعد منعقد کی جاتی ہیں۔