بھارت نے کہا ہے کہ وہ پاکستان کی حراست میں موجود اپنی فضایہ کے پائلٹ کی بحفاطت واپسی کی امید رکھتا ہے۔
بھارتی وزارتِ خارجہ نے ایک بیان میں پاکستان کی جانب سے انسانی ہمدردی کے بین الاقوامی قانون اور جنیوا کنونشن کے تمام قواعد کی خلاف ورزی کرتے ہوئے بھارتی ایئر فورس کے ایک زخمی اہل کار کی عامیانہ تشہیر پر سخت اعتراض کیا ہے۔ اور کہا ہے کہ پاکستان پر یہ واضح کر دیا گیا ہے کہ وہ یہ یقینی بنائے کہ اس کی حراست میں موجود بھارتی فوج کے اہل کار کو کوئی گزند نہ پہنچے۔ بھارت اس کی جلد اور بحفاظت واپسی کی توقع رکھتا ہے۔
اس سے پہلے بھارت نے بدھ کو یہ کہا تھا کہ بھارتی فضائیہ کا ایک مگ 21 طیارہ پاکستانی جنگی طیاروں کا مقابلہ کرتے ہوئے بھارتی کشمیر میں لاپتہ ہو گیا ہے اور اس کا پائلٹ بھی لاپتہ ہے۔ پاکستان نے بھارتی فضائیہ کے دو طیارے گرانے کا دعویٰ کیا تھا جبکہ بھارت کا کہنا ہے کہ اس کا ایک طیارہ فنی خرابی کے باعث گر کر تباہ ہوا۔ دوسرا طیارہ پاکستانی کشمیر میں گرا جس کا پائلٹ ونگ کمانڈر ابھی نندن پاکستانی فوج کی حراست میں ہے۔
پاکستان کی طرف سے بھارتی فضائیہ کے طیاروں اور لائن آف کنٹرول کے اس پار بھارتی چوکیوں کو نشانہ بنانے پر بھارت نے نئی دہلی میں پاکستان کے قائم مقام ہائی کمشنر کو بدھ کی سہ پہر وزارت خارجہ میں طلب کر کے بدھ کی صبح پاکستان کی جانب سے بھارت کے خلاف بلا اشتعال جارحیت کرنے پر سخت احتجاج کیا گیا، جس میں پاکستانی فضائیہ کی بھارتی فضائی حدود کی خلاف ورزی اور بھارتی فوجی چوکیوں کو نشانہ بنانا شامل ہیں۔
بیان میں احتجاج کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ یہ بھارت کے اس غیر فوجی فضائی حملے کے برعکس کارروائی تھی جو بھارت نے 26 فروری 2019 کو بالاکوٹ میں جیش محمد کے ایک کیمپ پر انسداد دہشت گردی اور حفاظتی پیش بندی کے تحت کی تھی۔ یہ بدقسمتی ہے کہ اپنی سرزمین سے کارروائیاں کرنے والے دہشت گرد عناصر اور افراد کے خلاف قابل اعتماد اقدام سے متعلق اپنی بین الاقوامی اور دو طرفہ ذمہ داریاں پوری کرنے کی بجائے پاکستان نے بھارت کے خلاف جارحیت کا ارتکاب کیا۔
بیان کے مطابق پاکستان کو یہ واضح طور پر بتا دیا گیا ہے کہ بھارت اپنی قومی سلامتی، اقتدار اعلیٰ اور علاقائی سالمیت کے تحفظ کے لیے کسی جارحیت یا سرحد پار دہشت گردی کا ٹھوس اور فیصلہ کن جواب دینے کا حق محفوظ رکھتا ہے۔
بیان کے مطابق بھارت کی سیاسی اور فوجی قیادت کی جانب سے ان کے زیر کنٹرول علاقوں میں دہشت گردی کے ڈھانچوں کی موجودگی سے مسلسل انکار پر افسوس کا اظہار کیا گیا۔ پاکستان کو پلواما میں دہشت گرد حملے جیش محمد کے ملوث ہونے اور پاکستان میں جیش محمد کے کیمپوں اور اس کی قیادت کی موجودگی کے بارے میں مخصوص تفصیلات پر مشتمل دستاویز فراہم کر دی گئی ہے۔ انہیں یہ بتا دیا گیا ہے کہ بھارت یہ توقع رکھتا ہے کہ پاکستان اپنے زیر کنٹرول علاقوں میں دہشت گردی کے خلاف فوری اور قابل تصدیق کاررائی کرے۔
دوسری جانب پاکستان نے بھی جنگ بندی لائن کی خلاف ورزیوں پر بھارت سے احتجاج کیا ہے۔
پاکستان کابھارت سے احتجاج
پاکستان کی وزارت خارجہ نے بھارت کے قائم مقام ہائی کمشنر کو طلب کر کے بھارت کی جانب سے 26 فروری کو کنڑول لائن کے نکیال اور دوسرے سیکٹروں میں بھارتی فورسز کی جانب سے جنگ بندی لائن کی بلااشتعال خلاف ورزیوں کی مذمت کی، جس کے نتیجے میں تین خواتین سمیت چھ بے گناہ شہری ہلاک ہوئے۔
وزارت خارجہ کی طرف سے جاری ہونے والے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ بھارتی فورسز لائن آف کنٹرول کے ساتھ اور ورکنگ باؤنڈری پر بھاری ہتھیاروں کے ساتھ مسلسل آبادیوں کو نشانہ بنا رہی ہیں۔ بھارت کی جانب سے جنگ بندی لائن کی بڑھتی ہوئی خلاف ورزیاں 2017 سے جاری ہیں جس کی 1970 کے بعد سے کوئی نظیر نہیں ملتی۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ جان بوجھ کر شہری آبادیوں کو ہدف بنانا افسوس ناک ہے اور وہ انسانی عظمت اور بین الاقوامی انسانی حقوق اور انسانی ہمدردی کے قوانین کے خلاف ہے۔ بھارت کی جانب سے جنگ بندی لائن کی خلاف ورزیاں علاقائی امن اور سلامتی کے لیے خطرہ ہیں اور وہ اسٹریٹیجک نوعیت کی بھول چوک کا باعث بن سکتی ہیں۔
ڈائریکٹر جنرل ایس اے اینڈ سارک نے بھارت پر زور دیا ہے کہ وہ سن 2003 کے جنگ بندی معاہدے کا احترام کرے اور جنگ بندی کی خلاف ورزیوں کے واقعات کی تحقیقات کرے اور بھارتی فورسز کو سیز فائر کا احترام کرنے کی ہدایت دے تاکہ جنگ بندی لائن اور ورکنگ بانڈری پر امن قائم رہے۔
انہوں نے بھارت پر زور دیا کہ وہ اقوام متحدہ کے امن کاروں کو یواین سیکورٹی کونسل کی قرارداوں کے مطابق اپنا کردار ادا کرنے کی اجازت دے۔