رسائی کے لنکس

اجمیر میں قید پاکستانی شہری کے معاملے پر وزیر اعظم کی ہدایت


اجمیر میں قید پاکستانی شہری کے معاملے پر وزیر اعظم کی ہدایت
اجمیر میں قید پاکستانی شہری کے معاملے پر وزیر اعظم کی ہدایت

ڈاکٹر چشتی کراچی کے ایک میڈیکل کالج میں پروفیسر رہے ہیں۔ اپنی بیمار ماں کو دیکھنے کے لیے وہ 1992ء میں اجمیر آئے تھے جہاں اُن کے اہلِ خانہ اور دوسروں کے مابین جھگڑا ہوا جِس میں ایک شخص ہلاک ہوگیا تھا۔ بعض دوسرے لوگوں کے ساتھ ڈاکٹر چشتی کو بھی ملزم بنایا گیا اور 2010ء میں عدالت نے اُنھیں قصور وارقرار دیتے ہوئے عمر قید کی سزا سنائی تھی

بھارتی وزیرِ اعظم من موہن سنگھ نےبتایا ہے کہ اُنھوں نے وزیرِ داخلہ کو ہدایت دی ہے کہ وہ اجمیر کی جیل میں بند پاکستانی شہری ڈاکٹر خلیل چشتی کے معاملے کو دیکھیں، جو اِس سلسلے میں راجستھان حکومت سے رابطے میں ہیں اور کارروائی کا انتظار کیا جارہا ہے۔

دراصل وزیرِ اعظم نے یہ بیان پارلیمنٹ کی کارروائی کے دوران وزیرِ خارجہ ایس ایم کرشنا کے ایک بیان پر مداخلت کرتے ہوئے دیا، جِس میں اُنھوں نے ایک سوال کے جواب میں غلطی سے یہ کہہ دیا تھا کہ ڈاکٹر خلیل چشتی پاکستان کی جیل میں بند ہیں اور وہاں کی حکومت کو اِس بارے میں نرمی کا مظاہرہ کرنا چاہیئے۔

ڈاکٹر چشتی کراچی کے ایک میڈیکل کالج میں پروفیسر رہے ہیں۔ اپنی بیمار ماں کو دیکھنے کے لیے وہ 1992ء میں اجمیر آئے تھے جہاں اُن کے اہلِ خانہ اور دوسروں کے مابین جھگڑا ہوا جِس میں ایک شخص ہلاک ہوگیا تھا۔ بعض دوسرے لوگوں کے ساتھ ڈاکٹر چشتی کو بھی ملزم بنایا گیا اور 2010ء میں عدالت نے اُنھیں قصور وارقرار دیتے ہوئے عمر قید کی سزا سنائی تھی۔اُنھوں نے راجستھان ہائی کورٹ میں اِس فیصلے کو چیلنج کیا جسے مسترد کریا گیا تھا۔

ڈاکٹر چشتی 80 سال کے ہیں اوربھارت کے بیشتر انسانی حقوق کے کارکنوں نے اُن کی ضعیفی کے پیشِ نظر اُنھیں رہا کرنے کی اپیل کی ہے۔

سپریم کورٹ کے جج نے بھی وزیرِ اعظم کے نام پر ایک خط میں ڈاکٹر چشتی کو انسانی بنیاد پر رہا کرنے کی درخواست کی ہے۔

ڈاکٹر خلیل چشتی ضعیف ہونے کے علاوہ بیمار بھی ہیں اور وہیل چیئراستعمال کرتے ہیں۔

  • 16x9 Image

    سہیل انجم

    سہیل انجم نئی دہلی کے ایک سینئر صحافی ہیں۔ وہ 1985 سے میڈیا میں ہیں۔ 2002 سے وائس آف امریکہ سے وابستہ ہیں۔ میڈیا، صحافت اور ادب کے موضوع پر ان کی تقریباً دو درجن کتابیں شائع ہو چکی ہیں۔ جن میں سے کئی کتابوں کو ایوارڈز ملے ہیں۔ جب کہ ان کی صحافتی خدمات کے اعتراف میں بھارت کی کئی ریاستی حکومتوں کے علاوہ متعدد قومی و بین الاقوامی اداروں نے بھی انھیں ایوارڈز دیے ہیں۔ وہ بھارت کے صحافیوں کے سب سے بڑے ادارے پریس کلب آف انڈیا کے رکن ہیں۔  

XS
SM
MD
LG