بھارت نے ملک میں جاری کرنسی نوٹوں کے بحران میں کمی کے لیے کئی اقدامات کا اعلان کیا ہے ۔
بدعنوانی اور کالے دھن پر قابو پانے کی غرض سے بڑی مالیت کے کرنسی نوٹوں کی اچانک منسوخی سے لاکھوں کاشت کاروں کے لیے فصلوں کی کاشت کے موسم میں بیج اور کھاد کی خریداری مشکل ہوگئی ہے ۔
نوٹوں کی منسوخی نے پورے ملک میں کاروباروں اور تجارت کو درہم برہم کر دیا ہے جس کا زیادہ تر انحصار نقد لین دین پر ہے۔
بڑے نوٹوں کی بندش کے ایک ہفتے بعد بھی صورت حال میں بہتری کے امکان دکھائی نہیں دے رہے اور ہر شہر میں بینکوں اور اے ٹی ایم مشینوں کے سامنے ہزاروں لوگ لمبی قطاروں میں کھڑے دکھائی دے رہے ہیں۔
نئے سرکاری اعلان میں کہا گیا ہے کہ کاشت کار ایک ہفتے میں تقریباً 370 امریکی ڈالر کے مساوی مقامی کرنسی حاصل کر سکیں گے۔ جس سے انہیں اپنی روزمرہ کی زرعی سرگرمیاں جاری میں سہولت ہوگی۔
وزیر نریندر مودی کی جانب سے بڑے کرنسی نوٹوں کی منسوخی سے بھارت میں متاثر ہونے والے کسانوں کی تعداد 25 کروڑ سے زیادہ ہے، جو بیجوں، کھاد اور دوسرے زرعی اشیا کی خریداری عموماً نقد رقم سے کرتے ہیں۔
نئے اعالان کے تحت شہری محض 30 ڈالر کے مساوی نقد رقم حاصل کر سکتے ہیں
نوٹوں کی منسوخی سے عام بھارتی شہریوں کی روزمرہ زندگی کے معمولات بھی بہت بری طرح متاثر ہوئے ہیں جنہیں کھانے پینے اور عام استعمال کی چیزیں نقد رقم کے ذریعے خريدنا ہوتی ہیں۔
اس وقت بھارت بھر میں چھوٹے کاروبار، ٹیکسی چلانے والے، ٹرانسپورٹ استعمال کرنے والے اور دوسرے مزور نقدی کی قلت کے باعث شديد مشکلات میں مبتلا ہیں اور کاروباری سرگرمیاں سست پڑ چکی ہیں۔
معاشی ماہرین کا کہنا ہے کہ ملک میں نقدی کا بحران جلد ختم ہوتا ہوا دکھائی نہیں دیتا کیونکہ دو ارب 20 کروڑ کرنسی نوٹوں کا متبادل لانے کے لیے وقت درکار ہے۔ ماہرین کا یہ بھی کہنا ہے کہ منسوخ کیے جانے والے نوٹوں کی مالیت ملک میں زیر گردش کرنسی کا 85 فی صد ہے۔
کرنسی کی قلت پر قابو پانے اور زیادہ لوگوں کو کرنسی تک رسائی دینے کے لیے حکومت نے جمعرات کے روز یہ حکم جاری کیا ہے کہ اب بینکوں سے لوگوں کو 65 ڈالر کی بجائے 30 ڈالر کے مساوی بھارتی کرنسی فراہم کی جائے گی جس سے لوگوں کی پریشانیوں میں مزید اضافہ ہونے کا خدشہ ہے۔